کاشفی

محفلین
جن کا مسلک ہے روشنی کا سفر، وہ چراغوں کو کیوں بجھائیں گے
اپنے مُردے بھی جو جلاتے نہیں، زندہ لوگوں کو کیا جلائیں گے

(راحت اندوری)
 

کاشفی

محفلین
لوگ ہر موڑ پہ رُک رُک کے سنبھلتے کیوں ہیں
اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں

میں نہ جگنوہوں، دیا ہوں نہ کوئی تارا ہوں
روشنی والے مرے نام سے جلتے کیوں ہیں


نیند سے میرا تعلق ہی نہیں برسوں سے
خواب آ آ کے مری چھت پہ ٹہلتے کیوں ہیں

موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لیئے
اور سب لوگ یہیں آ کے پھسلتے کیوں ہیں

میکدہ ظرف کے معیار کا پیمانہ ہے
خالی شیشوں کی طرح لوگ اُچھلتے کیوں ہیں

(راحت اندوری)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
گزشتہ عہد گزرنے ہی میں نہیں آتا
یہ حادثہ بھی لکھوں معجزوں کے خانے میں
جو رَد ہوئے تھے جہاں میں کئی صدی پہلے
وہ لوگ ہم پہ مسلط ہیں اس زمانے میں

جون ایلیا
 

صائمہ شاہ

محفلین
جسم تھکتا نہیں چلنے سے کہ وحشت کا سفر
خواب میں نقل مکانی کی طرح ہوتا ہے

میں بھی رکتا ہوں مگر ریگِ رواں کی صورت
میرا ٹھہراو روانی کی طرح ہوتا ہے

فیصل عجمی
 

طارق شاہ

محفلین

داستانِ شوقِ دِل، ایسی نہیں تھی مُختصر !
جی لگا کرتُم اگرسُنتے میں کہتا اور بھی

امیراللہ تسلیم
 

طارق شاہ

محفلین

مر مِٹے ہم، عِشق کے شُہرے وہی ہیں چار سُو !
شورِ رُسوائی پسِ مُردن بھی اپنا کم نہیں

امیراللہ تسلیم
 
Top