مَحَلکے
تصوّرات کی شمعیں جَلا کے دیکھ تو لوُں
سیاہ خانۂ ہستی سجا کے دیکھ تو لوُں
غمِ حیات پہ آنسو بہا کے دیکھ تو لوُں
تِری نظر سے ذرا دُور جا کے دیکھ تو لوُں
پئے ہُوئے ہُوں مئے غم، سنبھل نہیں سکتا
ابھی تو، ہوش میں دو گام چل نہیں سکتا
ابھی تو، زیست کا عُنواں بدل نہیں سکتا
محبتّوں کو فسانہ بناکے دیکھ تو لوُں
یہ گھر بنا کے گِرا دُوں گا اپنے ہاتھوں سے
دِیے جَلا کے بُجھا دُوں گا اپنے ہاتھوں سے
یہ ساری بزْم اُٹھا دُوں گا اپنے ہاتھوں سے
خیال و خواب کی دُنیا بسا کے دیکھ تو لوُں
سِیاہ و کُہنہ مَحَلکوں سے اُس طرف کوئی
گھنی، دبی ہُوئی پلکوں سے اُس طرف کوئی
پُکارتا ہے دُھندلکوں سے اُس طرف کوئی
یہ دو قدم ہیں، اِنھیں بھی اُٹھا کے دیکھ تو لوُں
غبارِ رہ کے اِشارے سنبھال لیتے ہیں
اُفق کے دُھندلے کِنارے سنبھال لیتے ہیں
سُنا ہے ٹوُٹتے تارے سنبھال لیتے ہیں
بس ایک بار سہی، ڈگمگا کے دیکھ تو لوُں
اخترالایمان