کاشفی

محفلین
جو رحمتِ عالم کو نبوت نہیں ملتی
محشر میں کسی کو بھی شفاعت نہیں ملتی

اللہ کے محبوب سبب بن گئے ورنہ
انسان کو معراج کی عظمت نہیں ملتی

اک سرورِ عالم کے سوا عالمِ کُن میں
بے داغ مکمل کوئی سیرت نہیں ملتی

دشمن کے ستانے پر بھی دیتے ہیں دعائیں
دنیا میں محمد سی شرافت نہیں ملتی

تشبیہء محمد کوئی لائے گا کہاں سے
یعنی کسی صورت سے یہ صورت نہیں ملتی

سرکار کی سجدے میں گزر جاتی تھیں راتیں
اُمت کو مگر سجدے کی فرصت نہیں ملتی

کر شکرِ خدا اُمتِ احمد میں جگہ دی
ورنہ تجھے منظر یہ سعادت نہیں ملتی

(منظر بھوپالی)
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
اُس نے آہستہ سے جب پُکارا مجھے
جھُک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے

عکسِ امروز میں نقشِ دیروز میں
اک اشارا تجھے اک اشارا مجھے

ہیں ازل تا ابد ٹوٹتے آئینے
آگہی نے کہاں لا کے مارا مجھے

امجد اسلام امجد
 
Top