کاشفی

محفلین
تمہارے ساتھ یہ دن رات بھی سہانے لگے
بچھڑ کے تم سے اُجالے بھی دل جلانے لگے


نہ جانے کون سے وقتوں کا ذہن
تھا میرا
نئے مزاج لیئے لوگ بھی پرانے لگے

یہ اور بات کہ ہم میر ہیں نہ غالب ہیں
مگر کمال کے کچھ شعر سنانے لگے

حسین خواب کی صورت کوئی غزل کہنا
رقیب جس کو سنے اور گنگنانے لگے

(تسنیم صدیقی)
 

کاشفی

محفلین
جب نظر آپ کی نہیں ہوتی
زندگی زندگی نہیں ہوتی

کیا نظر تم نے پھیر لی ہم سے
درد میں کیوں کمی نہیں ہوتی

جو بدلتی ہے وقت پڑنے پر
وہ نظر اجنبی نہیں ہوتی

جل گئے کتنے آشیاں لیکن
باغ میں روشنی نہیں ہوتی

کیا سمجھتی ہو عشق کو برکھا
دل لگی دل لگی نہیں ہوتی

(برکھا رانی - ہندوستان)
 

حسان خان

لائبریرین
یارانِ خوش خرام نے دیکھا نہ اک نظر
جس موڑ پر کہیں مرے پاؤں پھسل گئے
(محمد اعظم علوی)

آرائشِ جہاں سے ہے آرائشِ وجود
جس میں نہ ذوقِ حُسن ہو وہ دل نہ کر قبول
(محمد اعظم علوی)

ہوں گے جہاں میں گرچہ مسیحا نفس بہت
ملتا مگر ہے درد کا درماں کہیں کہیں
(محمد اعظم علوی)
 
Top