حسان خان

لائبریرین
جڑ سے کٹ جائے الٰہی اُس کا بھی نخلِ مراد
جس نے یوں برباد کر ڈالا گلستانِ وطن
(نصراللہ خان عزیز)

اے خدا بے تاب کر دے اُس تغافل کیش کو
بن ملے مجھ سے نہ پائے وہ سکونِ دل کی راہ
(نصراللہ خان عزیز)

مجھ سے خطا یہ ہو گئی بارگہِ جمال میں
آ گیا غیر کا خیال سلسلۂ خیال میں
(نصراللہ خان عزیز)

میرے غم و الم سے تُو خوب ہے باخبر مگر
پاتا ہوں میں سکونِ دل تجھ سے بیانِ حال میں
(نصراللہ خان عزیز)

ہو گئے فرسودہ و پامال سب پہلے ستم
اب نیا طرزِ جفا اے آسماں ایجاد کر
(نصراللہ خان عزیز)
 

طارق شاہ

محفلین

بہت شورِیدہ سر تھا میں، بہت محشر بداماں تھا
مِرا دست و گریباں بھی کبھی دست و گریباں تھا

وہ اِک پردہ، خِرد کے لب پہ جس کا نام داماں تھا
جنُوں کے ہاتھ میں تھا، اور گریباں ہی گریباں تھا

مجھے برہم سمجھ کے، ہجوِ مے کو پی گیا واعظ
وگرنہ آج میرا ہاتھ تھا ، اُس کا گریباں تھا

حفیظ احباب کے اِرشاد کی تعمیل کردی ہے
کہ حکمِ قافیہ پیمائیِ لفظِ گریباں تھا

حفیظ جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین

جس نے اِس دَور کے اِنسان کیے ہیں پیدا
وہی میرا بھی خُدا ہو، مجھے منظور نہیں

حفیظ جالندھری

(بالا شعر پر، ساحرلدھیانوی صاحب کے شعر کا گماں ہو اگر حفیظ جالندھری صاحب کا نام نہ لکھا ہو تو)
 

طارق شاہ

محفلین

ہر ترنّم میں مِلی ہے تِری آواز مجھے
ایک ہی نغمہ سُناتا ہے ہر اِک ساز مجھے

عشق کا بھی کوئی انجام ہُوا کرتا ہے
عشق میں یاد ہے آغاز ہی آغاز مجھے

جیسے ویرانے سے ٹکرا کے پلٹتی ہے صدا
دل کے ہر گوشے سے آئی تِری آواز مجھے

جو کسی کو بھی نہ چاہے، اُسے چاہے رہنا
عمر بھر اپنی محبّت پہ رہا ناز مجھے

ضیا جالندھری
 

کاشفی

محفلین
یہ دل شایق ہے اُس کے روئے روشن کی زیارت کا
کہ جو ہے مہرِ انور بارہویں برج امامت کا

(مجروح رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
محشر میں دیکھ جوشِ شفاعت حضور کا
طاعت بھی ڈھونڈتی ہے وسیلہ گناہ کا

(مجروح رحمتہ اللہ علیہ)
 
آخری تدوین:

کاشفی

محفلین
نبی ہوں مقتدی جن کے امام و پیشوا وہ ہیں
ہنسی ٹھٹھا سمجھ رکھا ہے کیا منصب امامت کا

(مجروح رحمتہ اللہ علیہ)
 
Top