یہ سنّاٹا ، کہ اپنی سانس کی آہٹ نہیں مِلتی یہ اندھیارا، کہ یادوں کے دِیے بھی بُجھتے جاتے ہیں نجانے اِن دنوں کیوں صُبح کچھ سنْولائی سی لگتی ہے نجانے شام ہی سے کیوں سِتارے ڈُوب جاتے ہیں بشیر بدر