جاوید مرزا
محفلین
آشنا درد سے ہونا تھا کسی طور ہمیں
تُو نہ ملتا تو کسی اور سے بچھڑے ہوتے
باصر کاظمی
تُو نہ ملتا تو کسی اور سے بچھڑے ہوتے
باصر کاظمی
ڈھونڈے مِلنے کا بہانہ کوئیدُور رہنے کے نکالے ہیں ہزاروں حیلے
کاش ڈھونڈے یونہی ملنے کے بہانے کوئی
سلیم احمد
کیا کہنےمیں چھپاتا ہوں برہنہ خواہشیں
وہ سمجھتی ہے کہ شرمیلا ہوں میں
انور شعور