طارق شاہ

محفلین
قسمت میں نہیں میری، پہ مائل نہیں رکھتا
دل ایسی میں مفروضہ پہ قائل نہیں رکھتا

سادہ ہوں طبیعت میں قنایت بھی ہے میری
چاہُوں تو میں کیا کیا کے وسائل نہیں رکھتا

شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین
چاہا جسے، صد شکر کہ حاصل ہے مجھے وہ
عاشِق ہُوں مگر دل ذرا گھائل نہیں رکھتا

شاداں ہوں مِلی مہوشِ خُوباں سے ہمہ وقت
دل اور کسی حُسن پہ مائل نہیں رکھتا


شفیق خلش
 

فرقان احمد

محفلین
قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند
کچھ دور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا
بمطابق اصل دیوان
لیکن مشہور کچھ یوں ہوا

قسمت تو دیکھیے کہ کہاں ٹوٹی ہے کمند
دو چار ہاتھ جب کہ ۔۔۔ لبِ بام رہ گیا

شیخ قیام الدین قائم چاند پوری
 

طارق شاہ

محفلین
وہ صبحِ عید جو بالائے بام ہوتا ہے
مہِ صیام میں روزہ حرام ہوتا ہے

وہ کون ہے جو نہیں اُن کو دیکھنے آتا
نظارہ بازوں سے اِک اِزدِحام ہوتا ہے

جگر مُرادآبادی
 

طارق شاہ

محفلین
ہووے نہ صفا میں تِرے دانتوں کے مُقابل
پیدا تو کرے قدر و شرافت گہُر ایسی

محبوُب نہیں باغِ جہاں میں کوئی تجھ سا !
بُو رکھتا ہے گُل ایسی، نہ لذّت ثمر ایسی
خواجہ حیدرعلی آتش
 

طارق شاہ

محفلین
بیدار ہُوں مُنہ دیکھ کے اُس مہْر لقا کا
وہ شام کہاں ہے جو دِکھائے سحر ایسی
دُنیا کی نہ ہے فکر، نہ عقبیٰ کا تردّد
آتش کہو آئی ہے طبیعت کدِھر ایسی
خواجہ حیدرعلی آتش
 

طارق شاہ

محفلین
اے دل وہ تجھ سے کہتے ہیں، میری بَلا مِلے
ایسے تِرے نصیب کہاں، اے بَلا نصیب

پہنچے ہم اُن کے پاس، نہ فریاد کان تک !
کِس کِس کرَم کا شُکر کریں نا رَسا نصیب

حَسن رضا
 

طارق شاہ

محفلین
شب بھر جمالِ یار ہو آنکھوں کے رُوبَرُو
جاگیں نصیب، جس کو ہو یہ رَت جگا نصیب

قسمت کے چین سے بھی اَذِیّت ہے ہجْرمیں !
تڑپا میں ساری رات، جو سویا مِرا نصیب

حَسن رضا
 

طارق شاہ

محفلین
مجھے اب صداؤں سے کام ہے، مجھے خال و خد کی خبر نہیں
تو پھر اِس فریب سے فائدہ ؟ یہ نقاب اب تو اُتار دو

یہ ادھوُرے چاند کی چاندنی بھی اندھیری رات میں کم نہیں !​
کہیں یہ بھی ساتھ نہ چھوڑ دے، ابھی روشنی ہے چلے چَلو
پروفیسراقبالعظیم
 

طارق شاہ

محفلین
ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے
ہم بہرحال بسَر خواب تمھارا کرتے

جب ہے یہ خانۂ دل آپ کی خلوت کے لیے
پھر کوئی آئے یہاں، کیسے گوارا کرتے

عبیداللہ علیم
 

طارق شاہ

محفلین
جہاں بھی بیٹھے ہیں، جس جا بھی رات مے پی ہے
اُنہی کی آنکھوں کے قصّے، اُنہی کے پیار کی بات
تمام عمْر چلی ہے، تمام عمْر چلے
الہیٰ ختم نہ ہو یارِ غمگسُار کی بات
مخدُوم محی الدین
 

طارق شاہ

محفلین
دِلوں کی تشنگی جتنی، دِلوں کا غم جتنا
اُسی قدر ہے زمانے میں حُسن یار کی بات
چمن کی آنکھ بھر آئی، کلی کا دل دھڑکا !
لبوں پہ آئی ہے جب بھی کسی قرار کی بات
مخدُوم محی الدین
 

طارق شاہ

محفلین
لہو پلاتی ہے فُرقت شراب کے بدلے
کِھلاتی ہے غم و غصّہ کباب کے بدلے

یہ طوُلِ عمر ہمیں دے رہا ہے ایذائیں
کِسے قبُول تھی پیری شباب کے بدلے

خواجہ حیدر علی آتش
 

طارق شاہ

محفلین
پڑھا ہوں علمِ محبّت میں روز بسم اللہ
کتابی چہرہ ہے دیکھا کتاب کے بدلے

لگی ہے دیر بہت نامہ بر کے پھرنے میں
وہ خود ہی آتے ہیں، خط کے جواب کے بدلے

خواجہ حیدر علی آتش
 

طارق شاہ

محفلین
جب جب کِئے سِتم، تو رعایت کبھی نہ کی
کیسے کہیں، کہ اُس نے نہایت کبھی نہ کی

کیا ہو گِلہ، سِتم میں رعایت کبھی نہ کی
سچ پُوچھیےتو ہم نے شکایت کبھی نہ کی

شفیق خلش
 
Top