برق تھی یا کہ شرارِ دلِ آشفتہ تھا کوئی پُوچھے تو مِرے آشیاں برباد سے بھی پروین شاکر
طارق شاہ محفلین جولائی 11، 2013 #501 برق تھی یا کہ شرارِ دلِ آشفتہ تھا کوئی پُوچھے تو مِرے آشیاں برباد سے بھی پروین شاکر
طارق شاہ محفلین جولائی 11، 2013 #502 قسمت میں نہیں میری، پہ مائل نہیں رکھتا دل ایسی میں مفروضہ پہ قائل نہیں رکھتا سادہ ہوں طبیعت میں قنایت بھی ہے میری چاہُوں تو میں کیا کیا کے وسائل نہیں رکھتا شفیق خلش
قسمت میں نہیں میری، پہ مائل نہیں رکھتا دل ایسی میں مفروضہ پہ قائل نہیں رکھتا سادہ ہوں طبیعت میں قنایت بھی ہے میری چاہُوں تو میں کیا کیا کے وسائل نہیں رکھتا شفیق خلش
طارق شاہ محفلین جولائی 11، 2013 #503 چاہا جسے، صد شکر کہ حاصل ہے مجھے وہ عاشِق ہُوں مگر دل ذرا گھائل نہیں رکھتا شاداں ہوں مِلی مہوشِ خُوباں سے ہمہ وقت دل اور کسی حُسن پہ مائل نہیں رکھتا شفیق خلش
چاہا جسے، صد شکر کہ حاصل ہے مجھے وہ عاشِق ہُوں مگر دل ذرا گھائل نہیں رکھتا شاداں ہوں مِلی مہوشِ خُوباں سے ہمہ وقت دل اور کسی حُسن پہ مائل نہیں رکھتا شفیق خلش
فرقان احمد محفلین جولائی 11، 2013 #504 قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند کچھ دور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا بمطابق اصل دیوان لیکن مشہور کچھ یوں ہوا قسمت تو دیکھیے کہ کہاں ٹوٹی ہے کمند دو چار ہاتھ جب کہ ۔۔۔ لبِ بام رہ گیا شیخ قیام الدین قائم چاند پوری
قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند کچھ دور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا بمطابق اصل دیوان لیکن مشہور کچھ یوں ہوا قسمت تو دیکھیے کہ کہاں ٹوٹی ہے کمند دو چار ہاتھ جب کہ ۔۔۔ لبِ بام رہ گیا شیخ قیام الدین قائم چاند پوری
فرقان احمد محفلین جولائی 11، 2013 #505 عرصہء عمر جس کا نام ہے آہ برق تھی یا شرار تھا، کیا تھا!!! قائم چاندپوری
طارق شاہ محفلین جولائی 11، 2013 #506 جو چاہیں لکھ لیں کاتبِ اعمال چار دن ! دیکھوں گا روزِ حشر میں کاغذ حساب کا خواجہ حیدرعلی آتش
طارق شاہ محفلین جولائی 11، 2013 #507 اِسی تلاش و تجسّس میں کھو گیا ہُوں میں! اگر نہیں ہُوں تو کیونکر؟ جو ہُوں تو کیا ہُوں میں جگر مُرادآبادی
اِسی تلاش و تجسّس میں کھو گیا ہُوں میں! اگر نہیں ہُوں تو کیونکر؟ جو ہُوں تو کیا ہُوں میں جگر مُرادآبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2013 #508 پُوچھیں جو کچھ کہ پُوچھنا ہو منکر و نکِیر عاجز نہیں ہُوں میں بھی جواب وسوال میں جگر مُرادآبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2013 #509 وہ صبحِ عید جو بالائے بام ہوتا ہے مہِ صیام میں روزہ حرام ہوتا ہے وہ کون ہے جو نہیں اُن کو دیکھنے آتا نظارہ بازوں سے اِک اِزدِحام ہوتا ہے جگر مُرادآبادی
وہ صبحِ عید جو بالائے بام ہوتا ہے مہِ صیام میں روزہ حرام ہوتا ہے وہ کون ہے جو نہیں اُن کو دیکھنے آتا نظارہ بازوں سے اِک اِزدِحام ہوتا ہے جگر مُرادآبادی
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2013 #510 ہووے نہ صفا میں تِرے دانتوں کے مُقابلپیدا تو کرے قدر و شرافت گہُر ایسی محبوُب نہیں باغِ جہاں میں کوئی تجھ سا !بُو رکھتا ہے گُل ایسی، نہ لذّت ثمر ایسیخواجہ حیدرعلی آتش
ہووے نہ صفا میں تِرے دانتوں کے مُقابلپیدا تو کرے قدر و شرافت گہُر ایسی محبوُب نہیں باغِ جہاں میں کوئی تجھ سا !بُو رکھتا ہے گُل ایسی، نہ لذّت ثمر ایسیخواجہ حیدرعلی آتش
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2013 #511 بیدار ہُوں مُنہ دیکھ کے اُس مہْر لقا کاوہ شام کہاں ہے جو دِکھائے سحر ایسیدُنیا کی نہ ہے فکر، نہ عقبیٰ کا تردّدآتش کہو آئی ہے طبیعت کدِھر ایسیخواجہ حیدرعلی آتش
بیدار ہُوں مُنہ دیکھ کے اُس مہْر لقا کاوہ شام کہاں ہے جو دِکھائے سحر ایسیدُنیا کی نہ ہے فکر، نہ عقبیٰ کا تردّدآتش کہو آئی ہے طبیعت کدِھر ایسیخواجہ حیدرعلی آتش
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2013 #512 اے دل وہ تجھ سے کہتے ہیں، میری بَلا مِلے ایسے تِرے نصیب کہاں، اے بَلا نصیب پہنچے ہم اُن کے پاس، نہ فریاد کان تک ! کِس کِس کرَم کا شُکر کریں نا رَسا نصیب حَسن رضا
اے دل وہ تجھ سے کہتے ہیں، میری بَلا مِلے ایسے تِرے نصیب کہاں، اے بَلا نصیب پہنچے ہم اُن کے پاس، نہ فریاد کان تک ! کِس کِس کرَم کا شُکر کریں نا رَسا نصیب حَسن رضا
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2013 #513 شب بھر جمالِ یار ہو آنکھوں کے رُوبَرُو جاگیں نصیب، جس کو ہو یہ رَت جگا نصیب قسمت کے چین سے بھی اَذِیّت ہے ہجْرمیں ! تڑپا میں ساری رات، جو سویا مِرا نصیب حَسن رضا
شب بھر جمالِ یار ہو آنکھوں کے رُوبَرُو جاگیں نصیب، جس کو ہو یہ رَت جگا نصیب قسمت کے چین سے بھی اَذِیّت ہے ہجْرمیں ! تڑپا میں ساری رات، جو سویا مِرا نصیب حَسن رضا
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2013 #514 مجھے اب صداؤں سے کام ہے، مجھے خال و خد کی خبر نہیںتو پھر اِس فریب سے فائدہ ؟ یہ نقاب اب تو اُتار دو یہ ادھوُرے چاند کی چاندنی بھی اندھیری رات میں کم نہیں !کہیں یہ بھی ساتھ نہ چھوڑ دے، ابھی روشنی ہے چلے چَلو پروفیسراقبالعظیم
مجھے اب صداؤں سے کام ہے، مجھے خال و خد کی خبر نہیںتو پھر اِس فریب سے فائدہ ؟ یہ نقاب اب تو اُتار دو یہ ادھوُرے چاند کی چاندنی بھی اندھیری رات میں کم نہیں !کہیں یہ بھی ساتھ نہ چھوڑ دے، ابھی روشنی ہے چلے چَلو پروفیسراقبالعظیم
طارق شاہ محفلین جولائی 12، 2013 #515 ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ہم بہرحال بسَر خواب تمھارا کرتے جب ہے یہ خانۂ دل آپ کی خلوت کے لیے پھر کوئی آئے یہاں، کیسے گوارا کرتے عبیداللہ علیم
ہجر کرتے یا کوئی وصل گزارا کرتے ہم بہرحال بسَر خواب تمھارا کرتے جب ہے یہ خانۂ دل آپ کی خلوت کے لیے پھر کوئی آئے یہاں، کیسے گوارا کرتے عبیداللہ علیم
طارق شاہ محفلین جولائی 13، 2013 #516 جہاں بھی بیٹھے ہیں، جس جا بھی رات مے پی ہے اُنہی کی آنکھوں کے قصّے، اُنہی کے پیار کی بات تمام عمْر چلی ہے، تمام عمْر چلے الہیٰ ختم نہ ہو یارِ غمگسُار کی بات مخدُوم محی الدین
جہاں بھی بیٹھے ہیں، جس جا بھی رات مے پی ہے اُنہی کی آنکھوں کے قصّے، اُنہی کے پیار کی بات تمام عمْر چلی ہے، تمام عمْر چلے الہیٰ ختم نہ ہو یارِ غمگسُار کی بات مخدُوم محی الدین
طارق شاہ محفلین جولائی 13، 2013 #517 دِلوں کی تشنگی جتنی، دِلوں کا غم جتنا اُسی قدر ہے زمانے میں حُسن یار کی بات چمن کی آنکھ بھر آئی، کلی کا دل دھڑکا !لبوں پہ آئی ہے جب بھی کسی قرار کی بات مخدُوم محی الدین
دِلوں کی تشنگی جتنی، دِلوں کا غم جتنا اُسی قدر ہے زمانے میں حُسن یار کی بات چمن کی آنکھ بھر آئی، کلی کا دل دھڑکا !لبوں پہ آئی ہے جب بھی کسی قرار کی بات مخدُوم محی الدین
طارق شاہ محفلین جولائی 13، 2013 #518 لہو پلاتی ہے فُرقت شراب کے بدلے کِھلاتی ہے غم و غصّہ کباب کے بدلے یہ طوُلِ عمر ہمیں دے رہا ہے ایذائیں کِسے قبُول تھی پیری شباب کے بدلے خواجہ حیدر علی آتش
لہو پلاتی ہے فُرقت شراب کے بدلے کِھلاتی ہے غم و غصّہ کباب کے بدلے یہ طوُلِ عمر ہمیں دے رہا ہے ایذائیں کِسے قبُول تھی پیری شباب کے بدلے خواجہ حیدر علی آتش
طارق شاہ محفلین جولائی 13، 2013 #519 پڑھا ہوں علمِ محبّت میں روز بسم اللہ کتابی چہرہ ہے دیکھا کتاب کے بدلے لگی ہے دیر بہت نامہ بر کے پھرنے میں وہ خود ہی آتے ہیں، خط کے جواب کے بدلے خواجہ حیدر علی آتش
پڑھا ہوں علمِ محبّت میں روز بسم اللہ کتابی چہرہ ہے دیکھا کتاب کے بدلے لگی ہے دیر بہت نامہ بر کے پھرنے میں وہ خود ہی آتے ہیں، خط کے جواب کے بدلے خواجہ حیدر علی آتش
طارق شاہ محفلین جولائی 13، 2013 #520 جب جب کِئے سِتم، تو رعایت کبھی نہ کی کیسے کہیں، کہ اُس نے نہایت کبھی نہ کی کیا ہو گِلہ، سِتم میں رعایت کبھی نہ کی سچ پُوچھیےتو ہم نے شکایت کبھی نہ کی شفیق خلش
جب جب کِئے سِتم، تو رعایت کبھی نہ کی کیسے کہیں، کہ اُس نے نہایت کبھی نہ کی کیا ہو گِلہ، سِتم میں رعایت کبھی نہ کی سچ پُوچھیےتو ہم نے شکایت کبھی نہ کی شفیق خلش