طارق شاہ

محفلین
ہوگا غلط ، اگر یہ کہیں کارِعشق میں
عقل و ہُنر نے دل کی حمایت کبھی نہ کی

بھرتا ہُوں دَم میں اب بھی اُسی دلنواز کا
ترسیلِ غم میں جس نے کفایت کبھی نہ کی

شفیق خلش
 

طارق شاہ

محفلین
مِل ہی جائے گا کبھی دِل کو یقیں رہتا ہے
وہ اِسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے
جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام تِرے
اے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے

احمد مشتاق
 

طارق شاہ

محفلین
اُداسیوں کا سبب کیا کہیں بجُز اِس کے
کہ زندگی ہے پریشانیاں تو ہوتی ہیں

فرازؔ بُھول چکا ہے تِرے فراق کے دُکھ
کہ شاعروں میں تن آسانیاں تو ہوتی ہیں

احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین
فرصت مِلے تو آ مِرے خلوت کدے میں سُن
دیوان میں کہاں جو سخن چیدہ چیدہ ہیں

ہم اہلِ دل سے اہلِ جہاں کے تعلّقات
ہیں تو سہی فراز، مگرخط کشیدہ ہیں

احمد فراز
 

طارق شاہ

محفلین
یہ ہرایک سمت مُسافتوں میں گنُدھی پڑی ہیں جو ساعتیں!
تِری زندگی، مِری زندگی، اِنهی موسموں کی شمیم ہے
کہِیں محْملوں کا غبار اُڑے، کہیں منزلوں کے دِیے جلیں
خَمِ آسماں، رہِ کارواں ! نہ مُقام ہے، نہ مقیم ہے
مجید امجد
 

طارق شاہ

محفلین
رہا جو جوش تو رِندی ومیکشی کیا ہے
ذرا خبر جو ہوئی، پھر وہ آگہی کیا ہے

کِسی طرح تو دلِ زار کو قرار آئے
جو غم دیا ہے، تو سعئ دلدہی کیا ہے

اصغر گونڈوی
 

طارق شاہ

محفلین
کوئی عزیز نہیں، ما سِوائے ذات ہمیں
اگرہُوا ہے تو یوں جیسے زندگانی ہوئی

میں اُس کو بُھول گیا ہُوں، وہ مجھ کو بُھول گیا
تو پھریہ، دل پہ کیوں دستک سی ناگہانی ہوئی
عبیداللہعلیم
 

طارق شاہ

محفلین
سجدہ ریزی پائے ساقی پر کبھی ہم نے نہ کی
اپنے اشکوں سے علاجِ تشنگی کرتے رہے
اپنے ہاتھوں آرزوؤں کا گلا گھونٹا کئے
زندہ رہنے کے لئے ہم خودکُشی کرتے رہے
پروفیسراقبال عظیم
 

طارق شاہ

محفلین
یہ نگاہِ شرم جُھکی جُھکی، یہ جبینِ ناز دُھواں دُھواں
مِرے بس کی اب نہیں داستاں، مِرا کانپتا ہے رُواں رُواں
یہ تخیّلات کی زندگی، یہ تصوّرات کی بندگی
فقط اِک فریبِ خیال پر، مِری زندگی ہے رواں دواں
اقبال عظیم
 

طارق شاہ

محفلین
جان دیتے دیر کیا لگتی ہے تیری راہ میں
دل سلامت ہے تو، یہ بھی امتحاں ہوجائے گا

دیکھ لو حُسنِ یگانہ دُور سے بیگانہ وار
پاس جاؤگے تو پردہ درمیاں ہوجائے گا

یاس یگانہ چنگیزی
 

طارق شاہ

محفلین
کوئی تو کام ہو ایسا، کہ زندگی ہو حَسِیں
نہیں جو پیارمقدّر، توجُستجو ہی سہی
یہی خیال لئے، ہم چمن میں جاتے ہیں
وہ گُل مِلے ںہ مِلے اُس کے رنگ و بُو ہی سہی
شفیق خلش
 
Top