عندلیب

محفلین
آج سوچا تو آنسو بھر آئے
مدتیں ہو گئیں مسکرائے
ہر قدم پر ادھر مڑ کے دیکھا
ان کی محفل سے ہم اٹھ تو آئے
رہ گئی زندگی درد بن کے
درد دل میں چھپائے چھپائے
دل کی نازک رگیں ٹوٹتی ہیں
یاد اتنا بھی کوئی نہ آئے

کیفی اعظمی
 

عندلیب

محفلین
ﮨﻮﺍ ﭼﺮﺍﻍ ﺑﺠﮭﺎﻧﮯ ﻟﮕﯽ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ
ﺩﯾﮯ ﮐﯽ ﻟﻮ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﺗﯿﺮﺍ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﺭﮐﮭﺎ
 

عندلیب

محفلین
دل ویراں ہے، تیری یاد ہے، تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں
تیرے جانے سے میری جان پے بن آئی ہے
ایسا اجڑ ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
پھول مرجھائے،بہاروں پہ خزاں چھائی ہے
چھا گئے چاروں طرف اندھیرے سائے
میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے
دل ویراں ہے، تیری یاد ہے، تنہائی ہے

خواجہ پرویز
 

عندلیب

محفلین
کچھ حرف التجا تھے دعاؤں سے ڈر گئے
ارمان بندگی کے خداؤں سے ڈر گئے

اب کون دیکھتا ہے ترے شمس کی طرف
سورج مکھی کے پھول شعاعوں سے ڈر گئے

ہنس کر جو جھیلتے تھے زمانے کی تلخیاں
اے چشم یار تیری اداؤں سے ڈر گئے

رنگیں فضا میں جل گئیں خاموش تتلیاں
آنچل اڑے تو پھول ہواؤں سے ڈر گئے

آہوں کو اعتبار سماعت سمجھ لیا
نغموں کی بےقرار صداؤں سے ڈر گئے

تشنہ لبی نے ساغر و مینا کو ڈس لیا
زلفوں کی مست مست گھٹاؤں سے ڈر گئے
 
Top