تقسیم
کیا تھا آغاز اس گہوارے کی تقسیم سے
سوچا ہی نہ تھا نتیجہ اس تصمیم سے
چلے آے تھے وہاں سے ایک نیا گھر بسانے
اُجاڑ آئے تھے اپنے ہی چمن کہ چند آشیانے
بخوشی جوڑنے چلے رشتہ کچھ انجانوں سے
بیحوشی میں توڑ کہ رشتہ سب ہمسایوں سے
اب کیونکر نہ ہوں محروم گوشہِ آرام سے
جب خودشکستہ ہوں اپنی ہستی کہ آرام سے