نظام الدین

محفلین
کوئی پل خوشی کا نہیں زندگی میں

اداسی ہے اتنی کہ گھبرا گئی ہوں

محبت کے موتی تجھ ہی کو مبارک

لئے خالی کاسہ میں گھر آگئی ہوں

(شگفتہ شفیق)​
 

نظام الدین

محفلین
کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
ہرے پیڑوں کے گرنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا
بہت سے لوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا
(امجد اسلام امجد)​
 

نور وجدان

لائبریرین
علیم صبا نویدی کے کلام سے انتخاب

ایک عالم میں رہا میرا وجود
سات عالم میں رہا میرا سفر

ظاہراً روشن تھے سب کے سب یہاں
اپنے باطن میں منور کون تھا

کہیں ظاہر میں وہ نہیں موجود
پھر یہ باطن میں شان کس کی ہے

لہو لہو ہوا ہے جب سے یہ آسمانی سفر
نظر میں رشتہء فکرِ سُراغ جاگا ہے

میں نہ تھا تو میرے اندر کون تھا
قطرہ قطرہ اک سمندر کون تھا

میں تو باہر ہوں ہر طرف موجود
پھر یہ اندر کا سلسلہ کیا ہے؟

جو سماں باہر ہے میرے، وہ سماں اندر نہیں
لامکاں باہر ہوں لیکن لامکاں اندر نہیں

ایک قطرے میں ہیں سمندر کے بھید
آخری حد چھو گیا پہلا سفر

وہ قطرہ جو وسعت میں تھا کائنات
سمندر کے سینے کی دھڑکن ہوا

میں اندھیرا تھا تو پس منظر میں پھر
ضو فشاں، اندر یہ منظر کون تھا

میرا رشتہ، ان مٹ رشتہ
میں ہی میں ہوں، ازل ابد میں

جسم مٹی کا ڈھیر ہے لیکن
ذات کا دائرہ منور ہے

میں نے دیکھی جو کائناتِ دل
میرے اندر بھی آسماں نکلا
زبردست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
کمال کی شاعری ہے ۔
 

نظام الدین

محفلین
نہ یہ غم نیا، نہ ستم نیا، کہ تری جفا کا گلہ کریں
یہ نظر تھی پہلے بھی مضطرب، یہ کسک تو دل میں کبھو کی ہے
(فیض احمد فیض)
 

طارق شاہ

محفلین

سکون ذہنِ پریشاں کو کیا کہیں آئے
خیال دِل کے ستانے کو کب نہیں آئے

ہم ایسے غارِمُصیبت میں بند ہیں کہ خلش
جہاں کہیں سے کوئی روشنی نہیں آئے

شفیق خلش
 

کاشفی

محفلین
جانِ جاں یوں نہ ستم ڈھاؤ، دفع ہو جاؤ
میرے جذبات نہ بھڑکاؤ، دفع ہو جاؤ

ہم تو پہلے ہی بہکے ہوئے ہیں شیطانو
اب ہمیں اور نہ بہکاؤ، دفع ہوجاؤ

مجھ کو غالب نے بتایا ہے کہ جنت کیا ہے
واعظو مجھ کو نہ پھسلاؤ، دفع ہوجاؤ
 
Top