عبدالقیوم چوہدری
محفلین
ہم گداگر نہیں، بس یونہی تمھارے آگے
ہاتھ پھیلایا ہوا، آنکھ جھکائی ہوئی ہے
ظفر اقبال
ہاتھ پھیلایا ہوا، آنکھ جھکائی ہوئی ہے
ظفر اقبال
یہ شعر ہےاِک "ع" تھی
پھر "ش" تھا
کچھ آگ تھی
کچھ راکھ تھی
اِک دشت تھا اِک ہجر تھا
صحرا بھی تھا
اور پیاس بھی
پھر اِک خلا بےانت سا
اِک بند گلی سا راستہ
ویرانیاں، تنہائیاں
پھر "ٖٖق" تھا
پھر سارا منظر راکھ تھا
سب خاک تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔