showbee

محفلین
اِک "ع" تھی
پھر "ش" تھا
کچھ آگ تھی
کچھ راکھ تھی
اِک دشت تھا اِک ہجر تھا
صحرا بھی تھا
اور پیاس بھی
پھر اِک خلا بےانت سا
اِک بند گلی سا راستہ
ویرانیاں، تنہائیاں
پھر "ٖٖق" تھا
پھر سارا منظر راکھ تھا
سب خاک تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔
 
اِک "ع" تھی
پھر "ش" تھا
کچھ آگ تھی
کچھ راکھ تھی
اِک دشت تھا اِک ہجر تھا
صحرا بھی تھا
اور پیاس بھی
پھر اِک خلا بےانت سا
اِک بند گلی سا راستہ
ویرانیاں، تنہائیاں
پھر "ٖٖق" تھا
پھر سارا منظر راکھ تھا
سب خاک تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔
یہ شعر ہے
 

شامی خان

محفلین
کوئی آ کے ہمیں ڈھونڈے گا تو کھو جائے گا​
ہم نئے غم میں پرانے سے بہت آگے ہیں​
جو ہمیں پا کے بھی کھونے سے بہت پیچھے تھا​
ہم اسے کھو کے بھی پانے سے بہت آگے ہیں​
ذیشان ساحل​
 
مجھے تو اچھے لوگ بہت ملے، میں تو ان کے قرض سے مرگیا
اگر ہوسکے تو کبھی کبھی، تو خراب بن کے ملا کرو

ابھی سوچنا ہے تو سوچ لو، ابھی چھوڑنا ہے تو چھوڑ دو
نئے موسموں میں ملو مجھے، تو گلاب بن کے ملا کرو
 
آساں نہیں تھی ترکِ محبت کی داستاں
دو آنسوؤں نے آخری پیغام لکھ دیا

ہم کو کسی کے حُسن نے شاعر بنادیا
ہونٹوں کا نام لےنہ سکے، جام لکھ دیا

اللہ زندگی سے کہاں تک نبھاؤں میں
اس بے وفا کیساتھ میرا نام لکھ دیا

تقسیم ہو رہی تھیں خدائی کی نعمتیں
اک عشق بچ گیا سو میرے نام لکھ دیا

قیصر کسی کی دَین ہے یہ شاعری میری
اُس کی غزل پہ کس نے مرا نام لکھدیا
 

showbee

محفلین
میں بندہ ناداں ہوں، مگر شکر ہے تیرا
رکھتا ہوں نہاں خانہ لاہوت سے پیوند
اک ولولہ تازہ دیا میں نے دلوں کو
لاہور سے تا خاکِ بخارہ و ثمرقند
تاثیر ہے یہ میرے نفس کی کہ خزاں میں
مرغانِ سحر خواں مری صحبت میں ہیں خورسند
لیکن مجھے پیدا کیا اُس دیس میں تو نے
جِس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند

"ضربِ کلیم"
علامہ اقبال
 

کاشفی

محفلین
ہم نے کانٹوں کو بھی نرمی سے چھوا ہے اکثر
لوگ بےدرد ہیں پھولوں کو مسل دیتے ہیں

(بسمل سعیدی)
 
Top