دل سلگتا ہے تیرے سرد روّیے سے میرا
دیکھ اِس برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے
گوہرِ اشک سے خالی نہیں آنکھیں انورؔ
یہی پونجی تو زمانے سے بچا رکھی ہے
انور مسعود
 
ان دوستوں کے نام جو یہ سمجھتے ہین انسان پتھر ہیں
دکھ پہنچتا ہے بہت دل کو رویّے سے ترے
اور مداوا ترے الفاظ نہیں کرسکتے
پروین شاکر
 

لاریب مرزا

محفلین
غالب نہ کر حضور میں تُو بار بار عرض
ظاہر ہے تیرا حال سب ان پر کہے بغیر

غالب
لاریب آپا چلیں تشریح کریں شاباش:bringiton:
اس شعر میں غالب فرماتے ہیں کہ بھینس کے آگے بین بجانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس لیے بار بار محبوب کا سر کھانے سے بہتر ہے کہ انسان لبوں پر ایلفی لگا کر بیٹھ رہے۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا محبوب بے تکان حال دل سنانے پر اپنا سر پکڑ کے نہیں بیٹھے گا اور اگر سن بھی لے تو بے زرای سے سنے ہوئے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ویسے محبوب پر ساری حالت زار واضح ہے لیکن شاید مصروف ہے یا خود کو مصروف ظاہر کر رہا ہے اس لیے جان بوجھ کے دامن بچانے کی کوشش میں ہے تو بہتر یہی ہے کہ محبوب کی جان چھوڑ دی جائے۔ :) :)

ہمیں تشریح کا کہا گیا تھا۔ اگر مفہوم پوچھا جاتا تو ہم قصہ مختصر رکھتے۔ :)
 
Top