ذیشان شانی
محفلین
طواف کعبہ کو دیکھ تو لے تڑپ رہا ہے وجود میرا
نہ پاؤں اب میرے اٹھ رہے ہیں نہ سامنے گھر وہ آ رہا ہے
نہ پاؤں اب میرے اٹھ رہے ہیں نہ سامنے گھر وہ آ رہا ہے
اس کی تھوڑی وضاحت کر دےغالب نہ کر حضور میں تُو بار بار عرض
ظاہر ہے تیرا حال سب ان پر کہے بغیر
غالب
غالب نہ کر حضور میں تُو بار بار عرض
ظاہر ہے تیرا حال سب ان پر کہے بغیر
غالب
ارے!! یہ شعر تو نہایت آسان فہم ہے۔ اگر آپ ایف اے میں اردو کے اشعار کی تشریح کے مرحلے سے گزر چکے ہیں تو اس شعر کا مفہوم کچھ ایسا بھی مشکل نہیں لگنا چاہیے۔اس کی تھوڑی وضاحت کر دے
لاریب آپا چلیں تشریح کریں شاباشارے!! یہ شعر تو نہایت آسان فہم ہے۔ اگر آپ ایف اے میں اردو کے اشعار کی تشریح کے مرحلے سے گزر چکے ہیں تو اس شعر کا مفہوم کچھ ایسا بھی مشکل نہیں لگنا چاہیے۔
لا ریب جی کر دےلاریب آپا چلیں تشریح کریں شاباش
اتنے پیار سے تو بندہ جان بھی دے دیتا ہے لاریب جیلا ریب جی کر دے
ہممممماتنے پیار سے تو بندہ جان بھی دے دیتا ہے لاریب جی
غالب نہ کر حضور میں تُو بار بار عرض
ظاہر ہے تیرا حال سب ان پر کہے بغیر
غالب
لاریب آپا چلیں تشریح کریں شاباش
اس شعر میں غالب فرماتے ہیں کہ بھینس کے آگے بین بجانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اس لیے بار بار محبوب کا سر کھانے سے بہتر ہے کہ انسان لبوں پر ایلفی لگا کر بیٹھ رہے۔ اس کا فائدہ یہ ہو گا محبوب بے تکان حال دل سنانے پر اپنا سر پکڑ کے نہیں بیٹھے گا اور اگر سن بھی لے تو بے زرای سے سنے ہوئے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ویسے محبوب پر ساری حالت زار واضح ہے لیکن شاید مصروف ہے یا خود کو مصروف ظاہر کر رہا ہے اس لیے جان بوجھ کے دامن بچانے کی کوشش میں ہے تو بہتر یہی ہے کہ محبوب کی جان چھوڑ دی جائے۔لا ریب جی کر دے
جان دی، دی ہوئی اسی کی تھیاتنے پیار سے تو بندہ جان بھی دے دیتا ہے لاریب جی