خود تہ تیغ رکھیں قتل کی خاطر خود کو

وہ مجھے قتل کرے اور مرا قاتل ہو جائے

اڑتا پھرتاہے جو آوارہ پرندے سا یہ عشق

حسن کی نظروں کے اک تیر سے بسمل ہو جائے

علینا عترتؔ
سورج تم جاؤ ✍
 

فہد اشرف

محفلین
آئین جہاں بدل رہا ہے
بدلیں گے اوامر و نواہی
(غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق یہ شعر میر صاحب کا ہے لیکن تابش بھائی کے ایپ میں یہ شعر نہیں ہے)
 
Top