دل سے اپنے رہے خدشہ کا تجھے دیکھ کے پھر ! مُنحَرِف مجھ سے یہ بد ذات نہ ہو جائے کہیں دُور رہتا ہوں، تو ڈرتا ہُوں، کہ اس دُوری سے سرد یہ شورشِ جذبات نہ ہو جائے کہیں لوٹ آؤں جو تِرے شہر، تو دھڑکا یہ رہے پیار پھر شامل حالات نہ ہو جائے کہیں...