دل کو سمجھاؤں گا جیسے بھی ہو مُمکن لیکن
اب میں اظہارِ تمنّا نہیں ہونے دوں گا
لوگ کہتے ہیں کہ درد اُٹھ کے بتا دیتا ہے
اب تو میں، یہ بھی اِشارا نہیں ہونے دوں گا
اے مِرے ظرف و اَنا اِتنے پریشاں کیوں ہو
کہہ چکا ہُوں تمہیں رُسوا نہیں ہونے دوں گا
ضامن جعفری