م حمزہ

محفلین
1990 ءکی بات ہے میں ساتویں جماعت میں پڑھ رہا تھا۔ پریئر کے فوراً بعد ہمارے ایک اُستاد کلاس روم میں آئے اور بورڈ پر یہ شعر لکھ کر چلے گئے۔ الفاظ دل میں اُتر گئے۔
سنو اے ساکنان ِارضِ کشمیر! ندا کیا آرہی ہے آسمان سے
کہ آزادی کا اک لمحہ ہے بہتر غلامی کی حیاتِ جاونداں سے

محترم استاد صاحب کے بقول یہ شعر علامہ اقبال کا ہے۔
 
لئے بیٹھے رہیں آپ آئینے کو شانے کو
ہم بھی آ جائیں ذرا زُلف کو سلجھانے کو

اب ٹھہرتا ہی نہیں سینے پر آنچل اُن کا
وہ جوانی میں بھرے اور ستم ڈھانے کو

سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️

کلیات و انتخاب ریاض
 
لئے بیٹھے رہیں آپ آئینے کو شانے کو
ہم بھی آ جائیں ذرا زُلف کو سلجھانے کو

اب ٹھہرتا ہی نہیں سینے پر آنچل اُن کا
وہ جوانی میں بھرے اور ستم ڈھانے کو

سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
 
بڑی جمگھٹ وہاں رہتی ہیں انسان بھی فرشتے بھی
حرّم میں جا کے اب رکھنا پڑی مئے کی دکاں مجھ کو

ملے موقع سے میں بوسے تو لے لوں آج گن گن کر
یہ ایک اک منہ میں دیں گے اب تو سو سو گالیاں مجھ کو

سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
 
سو بوتلیں چڑھاؤں تو نشہ ذرا نہ ہو
پانی ہے یہ شراب جو کالی گھٹا نہ ہو

توبہ کے توڑنے میں بھی آتا نہیں ہے لطف
جب تک شریک بادہ کوئی پارسا نہ ہو

سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
 
یہ گر جاتی ہے چلوّ سے چھلک جاتی ہے ساغر سے
کوئی کیوں کر بچائے داغ مئے سے اپنے دامن کو

پھریں تو حج کی ٹھہرے، ہوں مئے و معشوق سے باتیں
ریاض اچھی کہی پہلے چلو ہو آئیں لندن کو

سید ریاضؔ احمد خیرآبادی
1853-1934خیرآباد
کلیاتِ ریاضؔ ✍️
 
فلک بھی پوچھ رہا ہے یہ لے کے انگڑائی
شبیہہ کس کی ہے یہ کہکشاں نہیں معلوم

عجیب رنگ ہے نکھرا ہوا ان آنکھوں میں
پلا دی کس نے مئے ارغواں نہیں معلوم

حافظ جلیلؔ حسن جلیلؔ مانک پوری
1866-1946حیدرآباد
کائنات جلیلؔ ✍️
 
Top