فرقان احمد

محفلین
چلے بہشت سے ہم نِکہتِ بہار کے ساتھ
شِکست کھائی ہے لیکن بڑے وقار کے ساتھ

قدم قدم پہ اگر رُک رہے ہیں دشت میں ہم !
تو کیا کریں کہ تعارف ہے خار خار کے ساتھ

احمد ندیم قاسمی
 

ام اویس

محفلین
وہ گفتگو جو تھی ہم میں وہ ناتمام رہی
جو عاشقی تھی ہماری یہاں تمام ہوئی
عجیب بات ہے لیکن یہی ہوا تابش
مری کہانی ترے نام پر تمام ہوئی
 

زارا آریان

محفلین
سجدۂ تسلیم شاید اب تو ہو جائے قبول
بُت کدے میں ہم خدا کا نام لے کر آئے ہیں

نُدرت میرٹھی ( شعیب احمد )
میرٹھ | پیدائش ۱۳۰۵ ھ
کلامِ نُدرت
 

زارا آریان

محفلین
کل جو مسمار ملے دیر و حرم تو جانا
اور بھی اس کے ٹھکانے ہیں مرے دل کے سوا

کانتی موہن سوز
دہلی، بھارت
کتاب ۔ گُناہِ سُخن
 

فرقان احمد

محفلین
ہم سادہ ہی ایسے تھے، کی یوں ہی پذیرائی
جس بار خزاں آئی، سمجھے کہ بہار آئی

اُمیدِ تلطّف میں رنجیدہ رہے دونوں
تُو اور تِری محفل، میں اور مِری تنہائی

فیض احمد فیض
 
Top