ہمارا کیا ہے، جو ہوتا ہے جی اُداس بہت تو گل تراشتے ہیں، تتلیاں بناتے ہیں دلِ سِتم زدہ کیا ہے، لہو کی بُوند تو ہے اُس ایک بُوند کو ہم بیکراں بناتے ہیں احمد مشتاق