طارق شاہ

محفلین

جب سے پہلوُ میں ہمارے وہ دل آرام نہیں
چین دم بھر کو ہمیں صبح نہیں، شام نہیں

کون سی شب ہے ہماری کہ، تڑپتے نہ کٹی !
کون سا دن ہے، کہ وقفِ غم و آلام نہیں

قاضی شمس الحق شمس
 

طارق شاہ

محفلین

خو د ہی آزاد ہیں ہم ، خود ہی گرفتارِ بلا
تجھ سے شکوہ، ہمیں اے گردشِ ایّام نہیں

بخش دے شمس کو، تھا تابعِ فرمانِ قضا
قابلِ عفو ہے، گو لائقِ انعام نہیں

قاضی شمس الحق شمس
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

صبا کے ہاتھ میں نرمی ہے اُن کے ہاتھوں کی
ٹھہر ٹھہر کے ہوتا ہے آج دل کو گماں

وہ ہاتھ ڈھونڈ رہے ہیں بساطِ محفل میں
کہ دل کے داغ کہاں ہیں، نشستِ درد کہاں

فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

آؤ کہ مرگِ سوزِ محبّت منائیں ہم
آؤ کہ حُسنِ ماہ سے، دل کو جلائیں ہم

خوش ہوں فراقِ قامت و رخسارِ یار سے
سرو گل و سمن سے، نظر کو ستائیں ہم

فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

چُھپ کے دُنیا سے سوادِ دلِ خاموش میں آ
آ یہاں تو مِری ترسی ہُوئی آغوش میں آ

اور دُنیا میں تِرا کوئی ٹِھکانہ ہی نہیں
اے مِرے دل کی تمنّا، لبِ خاموش میں آ

آنند نرائن مُلّا
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

مئے رنگیں! پسِ مینا سے اِشارے کب تک !
ایک دن ساغرِ رِندانِ بَلا نوش میں آ

عشق کرتا ہے، تو پھرعشق کی توہین نہ کر
یا تو بے ہوش نہ ہو، ہو تو نہ پھر ہوش میں آ

آنند نرائن مُلّا
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

فتنہ پھر آج اُٹھانے کو ہے سر لگتا ہے
خُون ہی خُون مجھے رنگِ سحر لگتا ہے

احتیاطاً، کوئی در پھوڑ لیں دیوار میں اب !
شور بڑھتا ہوا کچُھ جانبِ در لگتا ہے

آنند نرائن مُلّا
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

جانِ افسانہ یہی، کچُھ بھی ہو افسانے کا نام !
زندگی ہے دل کی دھڑکن تیز ہو جانے کا نام

انتظارِ فصلِ گُل میں کھو چُکے آنکھوں کا نُور
اور بہارِ باغ، لیتی ہی نہیں آنے کا نام

آنند نرائن مُلّا
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین


خوشا اشارہٴ پیہم، زہے سکُوتِ نظر !
دراز ہوکے فسانہ ہے مختصر پھر بھی

کہیں یہی تو نہیں کاشفِ حیات ومُمات
یہ حُسن وعشق بظاہر ہیں بے خبر پھر بھی


فراق گورکھپوری
 

طارق شاہ

محفلین


فنا بھی ہو کے گرانباریِ حیات نہ پُوچھ
اُٹھائے اُٹھ نہیں سکتا یہ درد سر پھر بھی

فراق گورکھپوری
 

طارق شاہ

محفلین

ہر روز، روزِ عید تھی، ہر شب، شبِ برات
وہ دن کہاں گئے، وہ زمانہ کدھر گیا

جو پیکرِ وفا تھے، سراپا خُلوص تھے!
وہ لوگ کیا ہُوئے، وہ زمانہ کدھر گیا

مولانا شوق دہلوی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

توبہ کِیے زمانہ ہُوا، لیکن آج تک
جب شام ہو تو کچھ بھی بنائے نہیں بنے

جاتے تو ہیں صنم کدے سے حضرتِ خمار
لیکن خُدا کرے کہ، بِن آئے نہیں بنے

خُمار بارہ بنکوی
 

طارق شاہ

محفلین

زیست مُشکل ہے بہت غم کی مِلاوٹ کے بغیر
آ ہی جاتے ہیں کِسی طور یہ آ ہٹ کے بغیر

شب رہیں جن سے شبِ وصل، لگاوٹ کے بغیر
چہرے دیکھیں ہیں کبھی اُن کے سجاوٹ کے بغیر

وہ، جو مجبوُریِ حالات سے بِک جاتے ہیں
گھر پُہنچتے ہیں تو سہمے ہُوئے آہٹ کے بغیر


شفیقق خلش
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

دل کے معاملات میں کیا دوسروں کو دخل
تائیدِ ایزدی بھی گوارا نہیں ہمیں

رندِ قدح گسار بھی ہیں، بُت پرست بھی
قدرت نے کس ہُنر سے سنوارا نہیں ہمیں

سراج الدین ظفر
 
Top