مانوس ہو چلا تھا تسلّی سے حالِ دل پھر تُو نے یاد آ کے بدستور کر دیا بیتابیوں سے چھُپ نہ سکا ماجرائے دل آخر، حضورِ یار بھی مذکور کر دیا حسرت موہانی