زیرک

محفلین
پکی قبر والے کا نوحہ
پُھول کھِلا دیں گے لحد پر جن سے یہ امید تھی
وہ بھی پتھر رکھ گئے سینے پہ مرجانے کے بعد
 

رباب واسطی

محفلین
جو اتر کر سینہِٗ شام سے تیری چشمِ خو میں سماگئے
وہی جلتے بجھتے چراغ سے میرے بام و در کو سجاگئے
وہ جو گیت تم نے سنا نہیں میری عمر بھر کا ریاض تھا
میرے درد کی تھی وہ داستاں جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے
وٹس ایپ کاپی
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
جو اتر کر سینہِٗ شام سے تیری چشمِ خو میں سماگئے
وہی جلتے بجھتے چراغ سے میرے بام و در کو سجاگئے
وہ جو گیت تم نے سنا نہیں میری عمر بھر کا ریاض تھا
میرے درد کی تھی وہ داستاں جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے

آمنہ خان​

یہ تو امجد اسلام امجد کی شاعری ہے۔ آمنہ خان صاحبہ کہاں سے آ گئیں؟
 

زیرک

محفلین
جو اتر کر سینہِٗ شام سے تیری چشمِ خو میں سماگئے
وہی جلتے بجھتے چراغ سے میرے بام و در کو سجاگئے
وہ جو گیت تم نے سنا نہیں میری عمر بھر کا ریاض تھا
میرے درد کی تھی وہ داستاں جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے

امجد اسلام امجد​
یہ امجد اسلام امجد کے اشعار ہیں،پہلے مصرعے میں 3 سہو ہیں
جو اتر کے زینۂ شام سے تیری چشمِ خوش میں سماگئے
اسی غزل کا ایک اور شعر
یہ عجیب کھیل ہے پیار کا، میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
کہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تیری زبان پہ آ گئے
 

رباب واسطی

محفلین
یہ امجد اسلام امجد کے اشعار ہیں،پہلے مصرعے میں 3 سہو ہیں
جو اتر کے زینۂ شام سے تیری چشمِ خوش میں سماگئے
اسی غزل کا ایک اور شعر
یہ عجیب کھیل ہے پیار کا، میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
کہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تیری زبان پہ آ گئے

جی آپ نے صحیح فرمایا
 

زیرک

محفلین
ہم نغمہ سرا کچھ غزلوں کی ہم صورت گر کچھ خوابوں کے
بے جذبۂ شوق سنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو تو بتائیں کیا
 
Top