زیرک

محفلین
ہلکی ہلکی بارش کے حسین منظر کے بعد یہ شعر یاد آ گیا
پھر سے تری یادیں میری چوکھٹ پہ کھڑی ہیں
وہی سردی، وہی بارش، وہی دلکش نومبر ہے
 

فاخر

محفلین
اور خود میرا یہ شعر میرے دل کو چھوگیا ؛کیوں کہ کوئی شعر جہاں اپنے تخیل کی ہے،وہیں یہ تخیل بھی قدرت کا عطیہ ہوا کرتا ہے:
’’ منھ چھپاتے پھرے خلد کے ماہ رو
میرے دل میں نہاں جو قمر دیکھ لے‘‘

اس کے علاوہ اور بھی شعراء کا شعر مجھے پسند ہے جیسے حافظؔ شیرازی، شیخ سعدی، مولانا روم ،امیرخسرو کے علاوہ میر ؔ ،غالبؔ ، مصحفیؔ، مولانا الطاف حسین حالیؔ، اقبالؔ ، فیضؔ، کیفی اعظمی ؔ، احمد فرازؔ ، بشیربدروغیرہم کے اشعار وقتاً فوقتاً پیش کرتا رہوں گا۔
 

زیرک

محفلین
آپ جس بات پہ اِترائے ہوئے پھرتے ہیں
ہم فقیروں میں اسے عیب گِنا جاتا ہے
عمار یاسر​
 

زیرک

محفلین
میں نے اس غم کو چُھوا اس کی تلاوت کی ہے
محض شعروں میں غمِ میر نہیں دیکھا ہے
افتخار مغل
 

زیرک

محفلین
آج تک چَھٹ نہیں پایا مِرے اندر کا غبار
وہ جو نکلا تو بہت خاک اڑا کر نکلا
فضل عباس​
 

زیرک

محفلین
اپنا مسکن ہے میاں فاقہ زدوں کی بستی
لوگ رہتے ہیں مسلسل ہی یہاں روزے سے
عطاالحسن​
 

زیرک

محفلین
کچھ نہ بن پایا تو کشکول میں خود کو ڈالا
خالی جانے نہ دیا گھر سے سوالی میں نے
رانا سعید دوشی
 

زیرک

محفلین
ہم نے خود اپنی عدالت سے سزا پائی ہے
زخم جتنے بھی ہیں اپنے ہی کمائے ہوئے ہیں
عزیز نبیل
 
Top