ہم دشت نشینوں پہ کھلا شہر میں آکر یہ لوگ جو آباد ہیں ویران بہت ہیں
رباب واسطی محفلین دسمبر 2، 2018 #8,421 ہم دشت نشینوں پہ کھلا شہر میں آکر یہ لوگ جو آباد ہیں ویران بہت ہیں
زیرک محفلین دسمبر 2، 2018 #8,422 شاعر خودکش جناب جون ایلیا کیا خوب فرما گئے کہ ہوش میری خوشی کا دشمن ہے تُو مجھے ہوش میں نہ آنے دے
زیرک محفلین دسمبر 2، 2018 #8,423 تُو مِرا مول ذرا پوچھ میرے دشمن سے دوستوں نے مجھے بے کار سمجھ رکھا ہے
زیرک محفلین دسمبر 2، 2018 #8,424 ایسی بے رنگ نہ ہوتی کبھی محفل اپنی روٹھے کچھ لوگ اگر خود ہی منائے ہوتے
فلک شیر محفلین دسمبر 2، 2018 #8,425 ملتِ بیضا نے یہ سیکھا ہے صدہا سال میں یہ یہاں کے لوگ ہیں اور وہ وہاں کے لوگ ہیں اقبال عظیم
رباب واسطی محفلین دسمبر 2، 2018 #8,428 دشت سے شہر میں آتے ہوئے تھک جاتے ہیں لوگ رشتوں کو نبھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں
رباب واسطی محفلین دسمبر 2، 2018 #8,429 اتنا پختہ ہے تیرا نام ،،،،،،، ہمارے دل میں روز ہم اس کو مٹاتے ہوئے تھک جاتے ہیں
زیرک محفلین دسمبر 3، 2018 #8,435 آ، کہیں ملتے ہیں ہم، تا کہ بہاریں آ جائیں اس سے پہلے کہ تعلق میں دراڑیں آ جائیں
زیرک محفلین دسمبر 3، 2018 #8,436 بہت ہی کم نظر آیا مجھے اخلاص لوگوں میں یہ دولت بٹ گئی شاید بہت ہی خاص لوگوں میں
زیرک محفلین دسمبر 3، 2018 #8,437 حیران ہوں کہ اِک بھی گواہی نہ مل سکی حالانکہ ایک ہجوم میں مارا گیا مجھے
رباب واسطی محفلین دسمبر 3، 2018 #8,438 تنہا میں جَل رہا تھا تو خوش ہو رہے تھے لوگ اُن تک گئی جو آگ , بُجھانے لگے مُجھے مُظفروارثی
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین دسمبر 3، 2018 #8,439 جن سے انساں کو پہنچتی ہے ہمیشہ تکلیف ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اصل خدا والے ہیں عبدالحمید عدم
محمد عدنان اکبری نقیبی لائبریرین دسمبر 3، 2018 #8,440 موت کی پہلی علامت صاحب یہی احساس کا مر جانا ہے ادریس بابر