زیرک

محفلین
جواں ہمت سبق لیتے ہیں دنیا میں حوادث سے
زبوں ہمت جو ہوتے ہیں وہ پچھتایا ہی کرتے ہیں​
 

زیرک

محفلین
کب لوٹا ہے بہتا پانی، بچھڑا ساجن، روٹھا دوست
ہم نے اس کو اپنا جانا، جب تک ہاتھ میں داماں تھا
ابن انشا​
 

زیرک

محفلین
انشا جی اب اجنبیوں میں چین سے باقی عمر کٹے
جن کی خاطر بستی چھوڑی نام نہ لو ان پیاروں کا
ابنِ انشا​
 

زیرک

محفلین
شکریہ اے مرے قاتل، اے مسیحا میرے
زہر جو تُو نے دیا تھا وہ دوا ہو بیٹھا
فرحت شہزاد​
 

کاشفی

محفلین
روشندان سے دھوپ کا ٹکڑا آ کر میرے پاس گرا
اور پھر سورج نے کوشش کی مجھ سے آنکھ ملانے کی

(حمیرا رحمان)
 

کاشفی

محفلین
لوگو! ہم پردیسی ہو کر جانے کیا کیا کھو بیٹھے
اپنے کوچے بھی لگتے ہیں بیگانے بیگانے سے

(حمیرا رحمان)
 
Top