زیرک

محفلین
کیف پردیس میں مت یاد کرو اپنا مکاں
اب کے بارش نے اسے توڑ گرایا ہو گا
کیف بھوپالی​
 

زیرک

محفلین
تم سے مل کر اِملی میٹھی لگتی ہے
تم سے بچھڑ کر شہد بھی کھارا لگتا ہے
کیف بھوپالی​
 

زیرک

محفلین
میں نے جب پہلے پہل اپنا وطن چھوڑا تھا
دور تک مجھ کو اک آواز بلانے آئی
کیف بھوپالی​
 

جاسمن

لائبریرین
انہی خوش گمانیوں میں کہیں جاں سے بھی نہ جاؤ
وہ جو چارہ گر نہیں ہے، اسے زخم کیوں دکھاؤ​

اس شعر کو پڑھ کے مجھے اپنی ایک ہم جماعت یاد آگئی۔ ہم کالج کے سالِ اوّل میں تھے۔ اردو کی کلاس میں وہ کبھی کبھی یہ شعر پڑھتی تھی۔ اور ایسے ترنم سے پڑھتی تھی کہ ہم بہت لطف لیتے تھے اور بعد میں نقلیں اتارا کرتے تھے۔:)
 

زیرک

محفلین
اس شعر کو پڑھ کے مجھے اپنی ایک ہم جماعت یاد آگئی۔ ہم کالج کے سالِ اوّل میں تھے۔ اردو کی کلاس میں وہ کبھی کبھی یہ شعر پڑھتی تھی۔ اور ایسے ترنم سے پڑھتی تھی کہ ہم بہت لطف لیتے تھے اور بعد میں نقلیں اتارا کرتے تھے۔:)
سکول کے دن خواب دیکھنے کے اور کالج یونیورسٹی کے ادوار ان خوابوں کو پروان چڑھانے کے ہوتے ہیں۔کچھ کرنے کچھ کر گزرنے کی قدرے آزادی ہوتی ہے۔ ایک طوطا خوشنما پنجرے(سکول) سے نکل کر جب کھلے باغ ()کالج میں آزادی سے اڑتا پھر رہا ہوتا ہے تو اس کے جذبات و احساسات کیا ہوں گے۔ پھر عمر ہی ایسی ہوتی ہے کہ خیالات و جذبات جوان ہو رہے ہوتے ہیں تب پرندے چہچہایا ہی کرتے ہیں۔
اب تو چہکیں گے، یہ لفظوں کے پرند
تیرے ہونٹوں کی منڈیروں پہ جو آ بیٹھے ہیں
 

فاخر

محفلین
شاعر مشرق اقبال مرحوم کا یہ شعر آپ کو بھی پسند ہوگا۔ اس میں پوشیدہ سبق تمام مسلمانوں کیلئےعام ہے ،البتہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ’’خاص‘‘ ہے۔
’’شکایت ہے مجھے یا رب خداوندان مکتب سے
سبق شاہیں بچوں کو دے رہے ہیں خاک بازی کا‘‘
دعا کیجئے ! اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے بچوں کو شاہینی و سلطانی کا سبق دینے کی توفیق دے آمین ثم آمین ۔
 
Top