رباب واسطی
محفلین
جو گُذر رہی ہے گُذار دو ، نہ بُرا کہو ، نہ گِلہ کرو
جو تمہارا حال ہے دوستو، وہی حال سارے شہر کا ہے
جو تمہارا حال ہے دوستو، وہی حال سارے شہر کا ہے
واہآوارہ گردِ شہر کو پتھر نہ مارنا
آداب آشنا نہ سہی، آدمی تو ہے
واہ لاجواب آپی جی۔پھر یوں ہوا کہ___" تُو" کے بھی معنی بدل گئے!
پھر یوں ہوا کہ___ "میں" بھی کوئی دوسرا ہوا
آوارہ گردِ شہر کو پتھر نہ مارنا
آداب آشنا نہ سہی، آدمی تو ہے