پتھروں میں بھی کوئ جوہرِ قابل رکھ دو
ورنہ رستے میں اٹھا کر کوئ منزل رکھ دو
دعوہِ حسن کرے کوئ تو خاموش رہو
صرف آہستہ سے آئینہ مقابل رکھ دو
دوستو ، ظلمتِ شب کا تمہیں اندازہ نہیں
جتنی شمعیں ہوں فراہم سرِ محفل رکھ دو
میں محبّت ہوں ، مرے پاس ہے نفرت کا علاج
تم ہر اک شخص کے سینے میں مرا دل رکھ دو