جان

محفلین
آنکھوں کا رنگ، بات کا لہجہ بدل گیا
وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا!

جب اپنے اپنے حال پہ ہم تم نہ رہ سکے
تو کیا ہوا جو ہم سے زمانہ بدل گیا

حیرت سے سارے لفظ اسے دیکھتے رہے
باتوں میں اپنی بات کو کیسا بدل گیا

امجد اسلام امجد
 

جان

محفلین
آنکھوں کے تصادم میں حکایات کی دنیا
ہونٹوں کے تصادم میں خرابات کا عالم

ہنستی ہوئی آنکھوں سے سوالات کی بارش
جلتے ہوئے ہونٹوں میں جوابات کا عالم

عبدالحمید عدم
 

جان

محفلین
تجھے کھو کے سوچتا ہوں، مرے دامنِ طلب میں
کوئی خواب ہے تو کیوں ہے، کوئی آس ہے تو کیوں ہے
اعتبار ساجد
 

فرقان احمد

محفلین
ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے
عہد و پیماں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے

درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے

فیض احمد فیض
 

جان

محفلین
آگہی کرب وفا صبر تمنا احساس
میرے ہی سینے میں اترے ہیں یہ خنجر سارے
بشیر فاروقی
 

جان

محفلین
ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
احمد فراز
 

جان

محفلین
غلامی

آدم از بے بصری بندگیٔ آدم کرد
گوہرے داشت ولے نذرِ قباد و جَم کرد

یعنی از خوئے غلامی ز سگاں خوار تر است
من ندیدم کہ سگے پیشِ سگے سر خم کرد


(اقبال لاہوری، پیامِ مشرق)


آدمی اپنی بے بصری (اپنی حقیقت سے بے خبری) کی بنا پر آدمی کی غلامی کرتا ہے، وہ (آزادی و حریت) کا گوہر تو رکھتا ہے لیکن اسے قباد و جمشید (سے بادشاہوں) کی نذر کر دیتا ہے۔

یعنی اس غلامی کی عادت میں وہ کتوں سے بھی زیادہ خوار ہوتا ہے، (کیونکہ) میں نے نہیں دیکھا کہ (کبھی) کسی کتے نے دوسرے کتے کے سامنے سر خم کیا ہو۔
ماخذ
 

جان

محفلین
جو نکل سکے تو نکال لے کوئی وقت اپنے لئے کبھی
مرے پاس بیٹھ کے رو تو لے کسی آن میرے قریب آ
اعتبار ساجد
 

جان

محفلین
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو

مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال و خد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو مرے سارے رنگ اتار دو

کسی اور کو مرے حال سے نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ
میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو

اعتبار ساجد
 

جان

محفلین
بستی کے سارے لوگ ہی آتش پرست تھے
گھر جل رہا تھا اور سمندر قریب تھا
انجم رہبر
 
Top