سحر کائنات
محفلین
کبھی فُرصت میں بیٹھ کر سوچیں گے
زندگی کہاں سے خراب ہوئی ہم سے
زندگی کہاں سے خراب ہوئی ہم سے
فقیر محمد خان گویاؔشام کو پڑھنی نمازِ صبح واجب ہو گئی
روے عالمتاب سے سرکا جو گیسو یار کا
فقیر محمد خان گویاؔ
۱۷۸۴–۱۸۵۰ لکھنؤ، ہندوستان
مآخذ دیوانِ گویاؔ
نواب فقیر محمد خان گویاؔشام کو پڑھنی نمازِ صبح واجب ہو گئی
روے عالمتاب سے سرکا جو گیسو یار کا
فقیر محمد خان گویاؔ
۱۷۸۴–۱۸۵۰ لکھنؤ، ہندوستان
مآخذ دیوانِ گویاؔ
انکے تفصیلی حلات زندگی جوش صاحب کی سوانح حیات یادوں کی برات می دستیاب ہیںنواب فقیر محمد خان گویاؔ
حضرت جوش ملیح آبادی کے پردادا اور نواب محمد احمد خان کے والد تھے
یہ شعر انجم رہبر کا ہے اس غزل کا ایک اور شعر یہ ہے کہجن کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے
ان کا ہر عیب بھی زمانے کو ہنر لگتا ہے
(?????)
حالات حاضرہ پر اس سے اچھا اظہار ممکن نہیںیا تو جو نافہم ہیں وہ بولتے ہیں ان دنوں
یا جنہیں خاموش رہنے کی سزا معلوم ہے
درست فرمایاحالات حاضرہ پر اس سے اچھا اظہار ممکن نہیں
آگہی بھی دامِ شنیدن بچھانے سے باز آئی!خُم نکاسی ہے طپنچہ پنبۂ نخچیر کا
"مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا"
بہت عمدہ شعر اور زبردست غزل ۔میں تو خود بکنے کو بازار میں آیا ہوا ہوں
اور دکاں دار خریدار سمجھتے ہیں مجھے