Jazib hashmi

محفلین
تم جاؤ رقیبوں کا کرو کوئی مداوا
ہم آپ بھگت لیں گے کہ جو ہم پہ بنی ہے
سردار گینڈا سنگھ مشرقی
 
مریضِ ہِجر ہُوں قدموں میں لے چلو اُن کے
سِوائے شِہرِ مدینہ مرا عِلاج نہیں

ظہیرؔ آئے ہیں ہم کاسہءِ یقیں لے کر
درِ حضورﷺ پہ انکار کا رواج نہیں


❤❤❤

ثناء اللّٰہ ظہیرؔ
 

سیما علی

لائبریرین
عجب گھڑی تھی
کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی
چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو بلا رہے تھے
مگر مجھے ہوش ہی کہاں تھا
نظر میں اک اور ہی جہاں تھا
نئے نئے منظروں کی خواہش میں اپنے منظر سے کٹ گیا ہوں
نئے نئے دائروں کی گردش میں اپنے محور سے ہٹ گیا ہوں
صلہ جزا خوف ناامیدی
امید امکان بے یقینی
ہزار خانوں میں بٹ گیا ہوں
اب اس سے پہلے کہ رات اپنی کمند ڈالے یہ چاہتا ہوں کہ لوٹ جاؤں
عجب نہیں وہ کتاب اب بھی وہیں پڑی ہو
عجب نہیں آج بھی مری راہ دیکھتی ہو
چمکتے لفظوں کی میلی آنکھوں میں الجھے آنسو
عجب نہیں میرے لفظ مجھ کو معاف کر دیں
ہوا و حرص و ہوس کی سب گرد صاف کر دیں
عجب گھڑی تھی
کتاب کیچڑ میں گر پڑی تھی
افتخار عارف
 
کیا یہ بہتر نہیں کہ شعر شیئر کرنے سے پہلے ورکشاپ سے ٹھیک کروا لیں
مشورے کا شکریہ! ورکشاپ سے نکلنے کے بعد شعر اپنا نہیں لگتا ، یعنی پہچانا نہیں جاتا۔ ایک دفعہ احمد فراز کی غزل بھیجی تھی ، اس کی بھی کافی مرمت فرمائی تھی (مذاق میں )۔ اگر آپ کو شعر اچھا نہیں لگا، تو معافی چاہتا ہوں۔ آئندہ اس لڑی میں شیئر نہیں کروں گا۔
 
Top