طارق شاہ

محفلین

تمام رات تصوّر ، تمام دن تصوِیر !
ہماری عمرِ محبّت کے کاروبار نہ پُوچھ

نہیں نِشان مُسرّت کا رُوح تک سیماب !
دراز دستئ غمہائے روزگار نہ پُوچھ


سیماب اکبرآبادی
 

طارق شاہ

محفلین


لحاظِ حُرمتِ پیماں، نہ پاسِ ہم خوابی !
عجب طرح کے تصادم تھے آشائی میں بھی

تصادمِ دل و دُنیا میں دل کی ہار کے بعد
حِجاب آنے لگا ہے غزل سرائی میں بھی


افتخار عارف
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

جانتے ہیں سفرِ شوق کی حد کیا ہوگی
زور باندھیں بھی تو ہم آبلہ پا کیا باندھیں

کوئی بولے گا تو آواز سنائی دے گی !
ہُو کا عالم ہو تو مضمونِ صدا کیا باندھیں


افتخار عارف
 

طارق شاہ

محفلین

نہ، میری آگ کی یہ شعلگی باقی رہے گی
نہ میری خاک کی تاثیر رہنے کے لئے ہے

نہ یہ آب و ہوائے شہرِ جسم و جاں دوامی !
نہ میرے درد کی جاگیر رہنے کے لئے ہے

کہیں محفوظ ہے لوحِ فنا پر ایک تحریر
بالآخر اک وہی تحریر رہنے کے لئے ہے

افتخار عارف
 

طارق شاہ

محفلین

بنا گلاب، تو کانٹے چُبھا گیا اِک شخص
ہُوا چراغ تو گھر ہی جلا گیا اک شخص

محبتیں بھی عجب اُس کی نفرتیں بھی کمال
مِری طرح کا ہی مجھ میں سما گیا اک شخص

عبیداللہ علیم
 

طارق شاہ

محفلین


ہم عبث دیکھتے ہیں غرفۂ خالی کی طرف
یہ بھی کیا کوئی تماشا ہے کہ، حیرت کی جائے

گھر بھی رہیے تو چلے آتے ہیں مِلنے کو غزال
کاہے کو بادیہ پیمائی کی زحمت کی جائے

عرفان صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

سنگِ آزار کی بارشیں تیز تھیں، اور بچنے کا کوئی طریقہ نہ تھا
رفتہ رفتہ سبھی نےسَروں پرکوئی بے حسی تان لی، سائباں کی طرح

عرفان صدیقی
 

طارق شاہ

محفلین

جبر ہے یا اختیار ، اب تو پرائے بس میں ہے
ناز تھا جس پر ہمیں ، اب وہ ہمارا دل نہیں

مرزا کوکب آفندی
 

طارق شاہ

محفلین


منزلِ عشق ہے نمودِ وُجود
ہم بھی ہیں تیری بد گمانی تک

ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا
بات پُہنچی تِری جوانی تک

فانی بدایونی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

وہ، آئے وعدے پہ یا نہ آئے بَلا سے، قسمت جو کچھ دِکھا دے
مگر ، ہمیں دیکھنا تو یہ ہے، کہ آج ہوتی ہے شام کب تک

فانی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین


یہ بدلتی قدریں ہی حاصلِ زمانہ ہیں
بار بار ماضی کے یوں ورَق نہ اُلٹا کر

حرف و لب سے ہوتا ہے کب اَدا ہر اِک مفہوُم
بےزبان آنکھوں کی گفتگُو بھی سمجھا کر

محسن بھوپالی
 

طارق شاہ

محفلین


نہیں کہ یہ صرف شاعری ہے، غزل میں تاریخِ بے حسی ہے
جو آج شعروں میں کہہ دیا ہے، وہ کل شریکِ نصاب ہو گا

مرتضٰی برلاس
 
Top