طارق شاہ

محفلین

اِس قدر پیار سے، اے جانِ جہاں! رکھّا ہے
دل کے رُخسار پہ اِس وقت، تیری یاد نے ہاتھ

یوں گمُاں ہوتا ہے، گرچہ ہے ابھی صبح فراق!
ڈھل گیا ہجر کا دن، آ بھی گئی وصل کی رات

فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

دشتِ تنہائی میں، اے جان جہاں! لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سَراب

دشتِ تنہائی میں دُوری کے خس و خاک تلے
کِھل رہے ہیں، تیرے پہلوُ کے سُمن اور گلاب

فیض احمد فیض
 

طارق شاہ

محفلین

دل تو دل، وہ دماغ بھی نہ رہا
شورِ سودائے خطّ و خال کہاں

مُضْمَحِل ہو گئے قویٰ غالب
وہ، عناصِر میں اعتدال کہاں

مرزا غالب
 

طارق شاہ

محفلین

گرچہ ہے کِس کِس بُرائی سے، ولے با ایں ہمہ !
ذکر میرا، مجھ سے بہتر ہے، کہ اُس محفل میں ہے


مرزا
غالب
 

طارق شاہ

محفلین


جس دن سے تم نے ناز و ادا اپنی چھوڑ دی
میں بھی تکلّفات کا عادی نہیں رہا

اُٹھتے گئے حِجاب حریمِ خیال کے
میں جس جگہ کھڑا تھا، وہیں کا وہیں رہا


ضیا الرحمان اعظمی
 

طارق شاہ

محفلین

آیا وطن میں پھر کے مگر اِس کی کیا خوشی!
جن جن کو پُوچھتا ہُوں، یہ سُنتا ہُوں مر گئے

اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

باتیں بھی مجھ سے کِیں، مِری خاطر بھی کی بہت
لیکن، مجال کیا، جو نظر سے نظر ملے


اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

نقشوں کو تم نہ جانچو، خلقت سے مِل کے دیکھو
کیا ہو رہا ہے آخر، کیسی گزر رہی ہے

دل میں خوشی بہت ہے، یا رنج اور تردّد
کیا چیز جی رہی ہے، کیا چیز مر رہی ہے


اکبر الٰہ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

زِندانِ ہست و بُود میں محصُور کردیا
محفِل سے اپنی تم نے بہت دُور کردیا

اب میں ہُوں اور وُسعتِ رنگین کائنات
تم نے بِٹھا کے پاس، بہت دُور کردیا


سیماب اکبرآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

یہ عادت ہی سہی، عادت بھی کتنی خُوبصورت ہے
جمالِ یار سے دِل سیر ہوتا ہے کہیں میرا

تمھارے ساتھ ہُوں ہروقت، خلوت ہو کہ جلوت ہو
جہاں تم ہو فضا افروز ، دل بھی ہے وہیں میرا


سیماب اکبرآبادی
 

طارق شاہ

محفلین

اُنھیں خود اپنا بھی اندازۂ جمال نہیں !
جو پُوچھتے ہیں مِرے ہوش کیوں بحال نہیں

ہر ایک شعر میں معجز نُما ہے حُسن اُن کا
غزل میں، میرے سُخن کا کوئی کمال نہیں

پروفیسراشرف خرم
 

طارق شاہ

محفلین

عشق کریں تو جنُوں کی تُہمت، دُور رہیں تو، تُو ناراض
اب یہ بتا ہم تُجھ سے نبھائیں یا دلِ محرم لوگوں سے

ابن انشا
 

طارق شاہ

محفلین

مِرا جوشِ جوانی آب و رنگِ ساغر و مینا
مِرا اشکِ مسرّت روغنِ تصویرِ میخانہ

یہ آنکھیں جامِ بادہ، یہ جوانی نشۂ صہبا
خُدا رکھّے تمہیں، تم بھی تو ہو تصویرِ میخانہ

سیماب اکبرآبادی
 
Top