طارق شاہ

محفلین


گلزار ہست و بُود نہ بیگانہ وار دیکھ
ہے دیکھنے کی چیز اِسے بار بار دیکھ

آیا ہے تُو جہاں میں مثالِ شرار دیکھ
دم دے نہ جائے ہستی ناپائدار دیکھ

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

مانا کہ تیری دِید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ، مِرا اِنتظار دیکھ

کھولی ہیں ذوقِ دِید نے آنکھیں تِری اگر
ہر رہ گزُر میں نقشِ کفِ پائے یار دیکھ

علامہ اقبال
 

طارق شاہ

محفلین

سینے وِیران ہُوئے، انجمن آباد رہی
کتنے گُل چہرے گئے، کتنے پری رُو آئے

بھیگ جاتی ہیں اِس اُمّید پر آنکھیں ہر شام
شاید اِس رات وہ مہتاب لبِ جُو آئے

وہی لب تشنگی اپنی، وہی ترغیبِ سراب
دشتِ معلوُم کی، ہم آخری حد چُھو آئے

ضیا جالندھری
 

طارق شاہ

محفلین


جتنے موسم ہیں، سب جیسے کہیں مِل جائیں
اِن دنوں کیسے بتاؤں جو فضا ہے مُجھ میں

کرشن بہاری نُور لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین

یُوں مُجھے بھیج کے تنہا، سرِ بازارِ فریب !
کیا میرے دوست، میری سادہ دِلی بُھول گئے

میں تو بے حِس ہوں، مُجھے درد کا احساس نہیں
چارہ گر کیوں، روشِ چارہ گری بُھول گئے

جون ایلیا
 

طارق شاہ

محفلین

بُرا ہو، اُس تغافل کا کہ، تنگ آ کر یہ کہتا ہُوں
مجھے کیوں ہو گئی اُلفت، مِرے پروردگار اُس کی

اختر شیرانی
 

طارق شاہ

محفلین


کیا ہُوا، گر مِرے یاروں کی زبانیں چُپ ہیں
میرے شاہد مِرے یاروں کے سِوا اور بھی ہیں


ساحر لدھیانوی
 

طارق شاہ

محفلین



اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں


ساحر لدھیانوی
 
Top