سیما علی

لائبریرین
مجھے جو بھی دشمنِ جاں ملا وہی پختہ کارِ جفا ملا
نہ کسی کی ضرب غلط پڑی، نہ کسی کا تیر خط ہوا

اقبال عظیم
 

سیما علی

لائبریرین
گزشتہ عظمتوں کےتزکرے بھی رہ نہ جائیں گے
کتابوں ہی میں دفن افسانہء جاہ و ہشم ہوں گے
اکبر الہٰ آبادی
 

سیما علی

لائبریرین
چلو آؤ تم کو دکھائیں ہم جو بچا ہے مقتلِ شہر میں
یہ مزار اہلِ صفا کے ہیں، یہ ہیں اہلِ صدق کی تربتیں


فیض
 

سیما علی

لائبریرین
دل سے جو چھٹے بادل تو آنکھ میں ساون ہے
ٹھہرا ہوا دریا ہے ، بہتا ہوا پانی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !

بشیر بدر
 

سیما علی

لائبریرین
یہ دل ہے کہ جلتے سینے میں، اک درد کا پھوڑا الہڑ سا
نہ گپت رہے، نہ پھوٹ بہے، کوئی مرہم ہو، کوئی نشتر ہو
 
بلا کے شوخ ہیں، بے طرح کام کرتے ہیں
نظر مِلاتے ہی قصّہ تمام کرتے ہیں


اُٹھو اُٹھو درِ دولت سے عاشقو! اُٹّھو
چلو چلو کہ وہ دیدارعام کرتے ہیں


عبدالمجید بیدل

نا فہمی اپنی پردہ ہے دیدار کے لیے
ورنہ کوئی نقاب نہیں یار کے لیے

نور تجلی ہے ترے رخسار کے لیے
آنکھیں مری کلیم ہیں دیدار کے لیے

فدیے بہت اس ابروئے خم دار کے لیے
چو رنگ کی کمی نہیں تلوار کے لیے
 
Top