سیما علی

لائبریرین
سورج جا کر چھپ جاتا ہے دھن والوں کی جھولی میں
آؤ ناں مل کر جگنو بانٹیں اندھیاروں کی بات کریں

دیکھ ثمینہؔ سیدؔ کیسے وقت نے کروٹ بدلی ہے
سر کی باتیں کرنے والے دستاروں کی بات کریں
 

سیما علی

لائبریرین
وہ حدتیں ترے لہجے کی کیا ہوئیں آخر
ترے لبوں سے دسمبر سنائی دیتا ہے

تمام شہر سماعت کا جبر سہتا ہے
یہ کیسا شور برابر سنائی دیتا ہے

محمد اسداللہ
 

سیما علی

لائبریرین
ہم شناسائیوں کے بھرم میں جئے
کھل نہ پایا کہ آخر ہیں دو اجنبی

زندگی ہے کہ بستی کسی غیر کی
تم شناسا سہی پھر بھی ہو اجنبی

محمد اسداللہ
 

سیما علی

لائبریرین
میں لفظوں میں حسیں رومان لا کر
نئے لہجے میں ڈھلتا جا رہا ہوں

وہی ہے وصل کی جھوٹی تسلی
میں اسلمؔ روح کو تڑپا رہا ہوں

اسلم نور اسلم
 

سیما علی

لائبریرین
شمع و پروانہ، گل و بلبل فسانے بن گئے
نام میرا جب کسی کے نام میں شامل ہُوا

نذر جاں کرنا ہے اے عالم تو ہاں سر کو جُھکا
نذر جاں سے فائدہ، نادم اگر قاتل ہُوا

سید عالم واسطی
 

سیما علی

لائبریرین
محبت اور خوشبو کا نگر تقسیم ہو جائے
کہیں ایسا نہ ہو گھر کا شجر تقسیم ہو جائے

لہو روتی ہوئی آنکھیں لہو روتی ہی رہتی ہیں
ہوس کے ہاتھ جب پرکھوں کا گھر تقسیم ہو جائے
 

سیما علی

لائبریرین
پُرنم آنکھوں سے
اک فلسفہِ عشق
جو کہہ دوں میں
اندھیری رات ہو جائے
اور دل بے نور ہو جائے
ترے ہجر کی تپتی راتوں میں
مری آنکھیں جل تھل ہو جائیں
بھیگی ہوئی آنکھیں مجھ سے کہتی ہیں
شکوہِ عہدِوفا یوں کرتی ہیں
غم کی گہری آنہوں سے
مجھے ہر پل یونہی مرنے دو
تم دور ہی رہو اچھا ہے
تم دور سہی ہو اچھا ہے
اس یک طرفہ الفت سے
مرے دل کا روگ اچھا ہے

مرزا عبدالعلیم بیگ
 

سیما علی

لائبریرین
وقت قریب آ گیا حال عجیب ہو گیا
ایسے میں تیرا نام ہم پھر بھی نہ لب پہ لا سکے

اس نے بھلا کے آپ کو نظروں سے بھی گرا دیا
ناصر خستہ حال پھر کیوں نہ اسے بھلا سکے

حکیم ناصر
 

حسرت جاوید

محفلین
حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے
باب اک اور محبت کا کھلا چاہتا ہے

ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اس کی
اور یہ دل کہ اسے حد سے سوا چاہتا ہے

پروین شاکر
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جاگتے ہیں تری یاد میں رات بھر، ایک سنسان گھر، چاندنی اور میں
بولتا کوئی کچھ بھی نہیں ہے مگر، ایک زنجیرِ در، خامشی اور میں

عرفان ستار
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مجھ سے ملنے شب غم اور تو کون آئے گا
میرا سایہ ہے جو دیوار پہ جم جائے گا
ٹھہرو ٹھہرو مرے اصنامِ خیالی ٹھہرو
میرا دل گوشۂِ تنہائی میں گھبرائے گا

شکیب جلالی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کچھ تو مرے پندار محبت کا بھرم رکھ
تو بھی تو کبھی مجھ کو منانے کے لئے آ
پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو
رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کے لئے آ

احمد فراز
 

حسرت جاوید

محفلین
کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی سو میں نے جیون وار دیا
میں کیسا زندہ آدمی تھا اک شخص نے مجھ کو مار دیا

عبید اللہ علیم
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
وفا کے خواب، محبت کا آسرا لے جا
اگر چلا ہے تو جو کچھ مجھے دیا لے جا
مقامِ سُود و زیاں آ گیا ہے پھر جاناں
یہ زخم میرے سہی، تِیر تو اٹھا لے جا

احمد فراز
 
Top