گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کمرے خالی ہو گئے سایوں سے آنگن بھر گیا
ڈوبتے سورج کی کرنیں جب پڑیں دالان پر
اب یہاں کوئی نہیں ہے کس سے باتیں کیجیے
یہ مگر چپ چاپ سی تصویر آتش دان پر

شکیب جلالی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سرِ شام آنے کا وعدہ کیا تھا مگر رات اب تو ڈھلی جا رہی ہے
نہ جانے کہاں راہ میں رک گئے وہ نہ جانے کہاں اتنی دیر لگائی

قمر جلالوی
 

حسرت جاوید

محفلین
گزرے ہیں تیرے ساتھ جو دن رات ابھی تک
آنکھوں میں بسے ہیں وہی لمحات ابھی تک

کچھ عشق کی لذت بھی ہے کچھ سوزش دل بھی
تازہ ہیں مرے دل میں یہ سوغات ابھی تک

صادقہ فاطمی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
سرِ شام آنے کا وعدہ کیا تھا مگر رات اب تو ڈھلی جا رہی ہے
نہ جانے کہاں راہ میں رک گئے وہ نہ جانے کہاں اتنی دیر لگائی

قمر جلالوی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہم چراغِ شب ہی جب ٹھہرے تو پھر کیا سوچنا
رات تھی کِس کا مُقدّر اور سَحر دیکھے گا کون

آ فصیلِ شہر سے دیکھیں غنیمِ شہر کو
شہر جلتا ہوتو تجھ کو بام پر دیکھے گا کون۔۔۔!
 

شمشاد

لائبریرین
اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی
آسی غازی پوری
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مریضِ محبت انہیں کا فسانہ سناتا رہا دم نکلتے نکلتے
مگر ذکر شامِ الم کا جب آیا چراغِ سحر بجھ گیا جلتے جلتے

قمر جلالوی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ارادہ تھا ترکِ محبت کا لیکن فریبِ تبسم میں پھر آ گئے ہم
ابھی کھا کہ ٹھوکر سنبھلنے نہ پائے کہ پھر کھائی ٹھوکر سنبھلتے سنبھلتے

قمر جلالوی
 

شمشاد

لائبریرین
ترے وعدوں پہ کہاں تک مرا دل فریب کھائے
کوئی ایسا کر بہانہ مری آس ٹوٹ جائے
فنا نظامی کانپوری
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مجھے پھول صبر کر لیں مجھے باغباں بھلا دے
کہ قفس میں تنگ آ کر مرے اور ہیں ارادے
مرے بعد گر کے بجلی نہ قفس میں دل دکھا دے
مجھے قید کرنے والے مرا آشیاں جلا دے
قمر جلالوی
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے دھوپ میں تو قریب کر مجھے سایہ اپنا نصیب کر
مری نکہتوں کو عروج دے مجھے پھول جیسا وقار دے
اندرا ورما
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
یہ عشق ہے جسے پرواہ حسن کی بھی نہیں
کہ شمع روتی ہے اور سو رہے ہیں پروانے
جہاں سے عشق نے رودادِ غم کو چھوڑ دیا
شروع میں نے وہاں سے کئے ہیں افسانے

قمر جلالوی
 
Top