گُلِ یاسمیں

لائبریرین
عجب اپنا حال ہوتا، جو وصال یار ہوتا
کبھی جان صدقے ہوتی، کبھی دل نثار ہوتا
کوئی فتنہ تا قیامت نہ پھر آشکار ہوتا
ترے دل پہ کاش ظالم مجھے اختیار ہوتا

داغ دہلوی
 

سیما علی

لائبریرین
امید وصل نے دھوکے دیے ہیں اس قدر حسرت
کہ اس کافر کی ’ہاں‘ بھی اب ’نہیں‘ معلوم ہوتی ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
دیوانہ اپنے آپ سے تھا بے خبر تو کیا
کانٹوں میں ایک راہ بنا کر چلا گیا
باقیؔ، ابھی یہ کون تھا موج صبا کے ساتھ
صحرا میں اک درخت لگا کر چلا گیا

باقی صدیقی
 
Top