حسرت جاوید

محفلین
لہجہ نہیں ملتا، کبھی چہرہ نہیں ملتا
دنیا میں ہمیں ایک بھی تم سا نہیں ملتا

چھوڑا ہے جو اک گھر کو تو دوجا نہیں ملتا
اب دل سا ترے کوئی ٹھکانہ نہیں ملتا

صبیح الدین شعیبی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
تیری یاد نے چوما مجھ کو
جب بھی کھولا خالی کمرا
تم کو اکثر یاد آئے گا
باتیں کرتا خالی کمرا
مجھ سے لپٹا روہا گھنٹوں
آہیں بھرتا خالی کمرا

افتخار فلک
 
Top