شمشاد

لائبریرین
کہاں سوچا تھا میں نے بزم آرائی سے پہلے
یہ میری آخری محفل ہے تنہائی سے پہلے
شارق کیفی
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہم دیکھ کر جہاں کو ہراساں ہیں اس طرح
یک لخت جیسے کوئی جگا کر چلا گیا
دیوانہ اپنے آپ سے تھا بے خبر تو کیا
کانٹوں میں ایک راہ بنا کر چلا گیا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
حسنِ فردا غمِ امروز سے ضَو پائے گا
چاند ڈوبا ہے تو سورج بھی ابھر آئے گا
آندھیوں میں بھی فروزاں ہے چراغِ امّید
خاک ڈالے سے یہ شعلہ کہیں بجھ جائے گا
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
مجھ سے ملنے شب غم اور تو کون آئے گا
میرا سایہ ہے جو دیوار پہ جم جائے گا
ٹھہرو ٹھہرو مرے اصنامِ خیالی ٹھہرو
میرا دل گوشۂِ تنہائی میں گھبرائے گا

شکیب جلالی
 

حسرت جاوید

محفلین
روح کی گہرائیوں میں ڈوب کر دیکھا کرو
ایک دھوکا ہے نظر کا یہ سراسر سامنے

مصلح الدین احمد اسیر کاکوروی
 
Top