نہ کوئی چاند، نہ تارا، نہ اُمید ! میں مُجسّم شبِ تنہائی ہُوں احمد ندیم قاسمی
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,061 نہ کوئی چاند، نہ تارا، نہ اُمید ! میں مُجسّم شبِ تنہائی ہُوں احمد ندیم قاسمی
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,062 زیرِ گیسُو رُوئے روشن جلوہ گر دیکھا کِئے شانِ حق سے، ایک جا شام وسحر دیکھا کِئے اکبرالہٰ آبادی
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,063 وعدۂ شب پر گُمانِ صِدق سے، سوئے نہ ہم راہ اُس پیماں شِکن کی، رات بھر دیکھا کِئے یاد میں رُخسارِ تابانِ صنم کی رات بھر ! دیدۂ حسرت سے ہم، سُوئے قمر دیکھا کِئے اکبرالہٰ آبادی
وعدۂ شب پر گُمانِ صِدق سے، سوئے نہ ہم راہ اُس پیماں شِکن کی، رات بھر دیکھا کِئے یاد میں رُخسارِ تابانِ صنم کی رات بھر ! دیدۂ حسرت سے ہم، سُوئے قمر دیکھا کِئے اکبرالہٰ آبادی
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,064 اِک نگہ کر کے اُن نے مول لِیا بِک گئے آہ ہم بھی کیا سستے مِیر جنگل پڑے ہیں آج جہاں ! لوگ کیا کیا یہیں تھے کل بستے میر تقی میر
اِک نگہ کر کے اُن نے مول لِیا بِک گئے آہ ہم بھی کیا سستے مِیر جنگل پڑے ہیں آج جہاں ! لوگ کیا کیا یہیں تھے کل بستے میر تقی میر
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,065 نہیں آتی، تو یاد اُن کی مہینوں تک نہیں آتی ! مگر جب یاد آتے ہیں، تو اکثر یا د آتے ہیں حقیقت کُھل گئی حسرت تِرے ترکِ محبّت کی تجھے تو، اب وہ پہلے سے بھی بڑھ کر یاد آتے ہیں حسرت موہانی
نہیں آتی، تو یاد اُن کی مہینوں تک نہیں آتی ! مگر جب یاد آتے ہیں، تو اکثر یا د آتے ہیں حقیقت کُھل گئی حسرت تِرے ترکِ محبّت کی تجھے تو، اب وہ پہلے سے بھی بڑھ کر یاد آتے ہیں حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,066 خاکِ کوُئے یار ہے، ناسخ مِرے تن پر لباس کام کیا مجھ کو حریر و اطلس و کمخاب سے امام بخش ناسخ
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,067 مے پرستو آؤ کر لیں محتسب کو سنگسار ! بچ رہے ہیں سنگ کچھ ، میخانے کی تعمیر سے امام بخش ناسخ
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,068 نرم کرتے دل تِرا، گر عشق کھو دیتا نہ عقل ! کرتے ہیں پتھر کو پانی شیشہ گر تدبیر سے امام بخش ناسخ
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,069 قیامت کرکے اب تعبیر جس کوکرتی ہے خلقت وہ اُس کوچے میں اِک آشوب سا شاید ہُوا ہوگا میر تقی میر
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,070 کُوچے کی اُس کے راہ نہ بتلائی بعدِ مرگ دل میں صبا، رکھے تھے مِری خاک سے غبار میر تقی میر
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,071 اے پائے خم کی گردشِ ساغر ہو دست گیر مرہُونِ دردِ سر ہو کہاں تک مِرا خُمار میر تقی میر
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,072 کِسی کی ایک نظر نے بتا دیا مُجھ کو سُرور، بادۂ بے ساغر و سُبو کیا ہے تلوک چند محروم آخری تدوین: ستمبر 30، 2013
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,073 دیکھئے اب کیا دِکھائے قسمتِ بد، بعدِ مرگ ! رنج و اندوہ و الم تو عمر بھر دیکھا کِئے اکبرالہٰ آبادی
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,074 عشق میں جان سے گزُر جائیں اب یہی جی میں ہے، کہ مرجائیں یہ ہَمِیں ہیں، کہ قصرِ یار سے روز بے خطر آ کے بے خبر جائیں حسرت موہانی
عشق میں جان سے گزُر جائیں اب یہی جی میں ہے، کہ مرجائیں یہ ہَمِیں ہیں، کہ قصرِ یار سے روز بے خطر آ کے بے خبر جائیں حسرت موہانی
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,075 تمہی اِنصاف سے اے حضرتِ ناصح کہہ دو ! لُطف اُن باتوں میں آتا ہے کہ، اِن باتوں میں داغ دہلوی
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,076 اور سُنتے ابھی رِندوں سے جنابِ واعظ چل دئیے آپ تو دو چار ہی صلواتوں میں داغ دہلوی
طارق شاہ محفلین ستمبر 30، 2013 #1,077 وصل کیسا؟ وہ کسی طرح بہلتے ہی نہ تھے شام سے صُبْح ہُوئی اُن کی مداراتوں میں وہ گئے دن، جو رہے یاد بُتوں کی اے داغ رات بھر اب تو گزُرتی ہے مناجاتوں میں داغ دہلوی
وصل کیسا؟ وہ کسی طرح بہلتے ہی نہ تھے شام سے صُبْح ہُوئی اُن کی مداراتوں میں وہ گئے دن، جو رہے یاد بُتوں کی اے داغ رات بھر اب تو گزُرتی ہے مناجاتوں میں داغ دہلوی
طارق شاہ محفلین اکتوبر 1، 2013 #1,078 زمانہ، وصْل میں لیتا ہے کروٹیں کیا کیا فراقِ یار کے دن، ایک انقلاب نہ تھا امیر مینائی
طارق شاہ محفلین اکتوبر 1، 2013 #1,079 سُرورِ قتل سے تھی، ہاتھ پاؤں کی جُنْبِش وہ مجھ پہ وجد کا عالم تھا، اِضطراب نہ تھا امیر مینائی
طارق شاہ محفلین اکتوبر 1، 2013 #1,080 قصۂ شوق کہوں، درد کا افسانہ کہوں دل ہو قابُو میں تو اُس شوخ سے کیا کیا نہ کہوں خود ہے اِقرار اُنہیں اپنی سِتمگاری کا پھر بھی اِصرار ہے مجھ سے کہ میں ایسا نہ کہوں حسرت موہانی
قصۂ شوق کہوں، درد کا افسانہ کہوں دل ہو قابُو میں تو اُس شوخ سے کیا کیا نہ کہوں خود ہے اِقرار اُنہیں اپنی سِتمگاری کا پھر بھی اِصرار ہے مجھ سے کہ میں ایسا نہ کہوں حسرت موہانی