طارق شاہ

محفلین

فصلِ گل آئی یا اجل آئی، کیوں درِ زنداں کھُلتا ہے
کیا کوئی وحشی اور آ پہنچا یا کوئی قیدی چُھوٹ گیا

فانی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

منزلِ عشق پہ تنہا پُہنچے، کوئی تمنّا ساتھ نہ تھی !
تھک تھک کر اِس راہ میں آخر اِک اِک ساتھی چُھوٹ گیا

فانی بدایونی
 

طارق شاہ

محفلین

ہوائے سرد ہے بادِ سمُوم کا جھونکا !
جو خاک آب، تو آندھی ہے بے شراب گھٹا

فراقِ یار میں بے کار سب ہیں اے ساقی
پیالہ، شیشہ، گزک، میکدہ، شراب، گھٹا

صبا لکھنوی
 

طارق شاہ

محفلین


یہ نوِید اَوروں کو جا سُنا، ہم اسیرِ دام ہیں، اے صبا
ہمیں کیا چمن ہے جو رنگ پر، ہمیں کیا جو فصلِ بہار ہے

اکبرالہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین


مجھے رحم آتا ہے دیکھ کر، تِرا حال اکبرِ نوحہ گر
تجھے وہ بھی چاہے خُدا کرے، کہ تُو جس کا عاشقِ زار ہے

اکبرالہٰ آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

میں گنہ کر کے، چلا آؤں گا پھر دُنیا میں !
دیکھ لے کرکےتُو جنّت کے حوالے مجھ کو

حزیں لدھیانوی
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین

کوئی موسم ہو دل کو آتا ہے
حالتِ اعتبار میں رہنا

دل نے سیکھا ہے کس سلیقے سے
لمحۂ بیقرار میں رہنا

یاد صدیقی
 
Top