گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ہماری پسندیدہ ایک مختصر سی نظم

ہمیشہ ایک سا موسم نہیں رہتا
کبھی دل میں ہزاروں دیپ جلتے ہیں
کبھی گہرا اندھیرا پھیل جاتا ہے
کبھی اک اجنبی آواز بھی
مانوس لگتی ہے
کبھی اپنا ہی سایہ
اجنبی معلوم ہوتا ہے
ہمیشہ ایک سا موسم نہیں رہتا
 

سیما علی

لائبریرین
ہونے کی گواہی کے لئے خاک بہت ہے
یا کچھ بھی نہیں ہونے کا ادراک بہت ہے

اک بھولی ہوئی بات ہے اک ٹوٹا ہوا خواب
ہم اہل محبت کو یہ املاک بہت ہے
 

سیما علی

لائبریرین
کر کے سپرد اک نگہِ ناز کو حیات
دنیا کو دین دین کو دنیا کرے کوئی

چمکے گے آسمانِ محبت پہ خود علیم
لفظوں کے ٹھیکروں کو ستارا کرے کوئی


عبید اللہ علیم
 
Top