رباب واسطی
محفلین
زندگی سے نکلنے والوں کو
دل سے کیسے نکالتے ہیں، بتا
دل سے کیسے نکالتے ہیں، بتا
وقت مرہم ہے مگر مرہم کا بھی اک وقت ہے
رو پڑا ہوں اک پرانے ہم سفر کے سامنے
طالب حسین طالب
کمالکہیں اکیلے میں مل کر جھنجھوڑ دوں گا اسے
جہاں جہاں سے وہ ٹوٹا ہے جوڑ دوں گا اسے
پسینے بانٹتا پھرتا ہے ہر طرف سورج
کبھی جو ہاتھ لگا تو نچوڑ دوں گا اسے
راحت اندوری