تماشائے عالم کی فرصت ہے کس کو
غنیمت ہے بس اک نظر دیکھ لینا
دیے جاتے ہیں آج کچھ لکھ کے تم کو
اسے وقت فرصت مگر دیکھ لینا
ہمیں جان دیں گے ہمیں مر مٹیں گے
ہمیں تم کسی وقت پر دیکھ لینا
جلایا تو ہے داغؔ کے دل کو تم نے
مگر اس کا ہوگا اثر دیکھ لینا
- داغؔ دہلوی