La Alma
لائبریرین
یومیہ، ہفتہ وار ، یا پھر ماہانہ؟کم سے کم دو ہزار روپے ایک کام کے ہمارے علاقے میں قیمت طے ہے۔
یومیہ، ہفتہ وار ، یا پھر ماہانہ؟کم سے کم دو ہزار روپے ایک کام کے ہمارے علاقے میں قیمت طے ہے۔
ماہانہیومیہ، ہفتہ وار ، یا پھر ماہانہ؟
مکار شاطر اور چالباز بھی اب تو یہ واردات رمضان میں بھی کرتے ہمیں تو ایسا لگتا ہے کہ پورے پاکستان سے پیشہ ور گداگر ہجرت کرکے کراچی میں قیام پذیر ہیں ۔۔بھکاریوں اور ان کی مکاریوں سے بچنا بہت مشکل کام ہے۔
یعنی 66 روپے روزانہ۔ اگر کوئی چار گھروں میں بھی کام کرے تو تقریباً 265 روپے یومیہ بنتے ہیں جو کہ انتہائی کم ہیں۔
میرے خیال میں ایسی خواتین ایک ہی دن میں کئی گھروں میں کام کرتی ہیں ۔شاید چار پانچ یا زیادہ گھر بھی نمٹا دیتی ہوں ۔گھروں میں کام کرنے والی خواتین صرف ایک کام نہیں کرتیں. برتن جھاڑو پونچھا سمیت تین چار کام کرتی ہیں. پھر تنخواہ کے علاوہ بھی ان کا خیال رکھا جاتا ہے. اور جہاں ان کا کام نہیں بنتا وہ اس گھر کو چھوڑ کر دوسری راہ لیتی ہیں!!!
ایک جاننے والوں کے گھر پچھلے رمضان !افطار سے تھوڑی دیر ،ایک بزرگ خاتون نے دستک دی کہ کسی کے ساتھ آئی تھی تو انتظار کر رہی تھی ۔ابھی تک پہنچے نہیں میرا بیٹا اور بہو ۔تو کیا میں وضو کر کے نماز پڑھ سکتی ہوں ۔۔اب ایسے حالت میں کسی بظاہر صاف ستُھری عورت کو رمضان میں انسان اندر آنے دیتآ ہے کہ نماز پڑھنا ہے ۔غسلخانہ میں وضو کرنے جاتی ہیں تو ۔گھر والے افطار سے پہلے باورچی خانے میں خواتین مصروف ہوتیں ہیں گیسٹ روم میں اُن خاتون کو کہا گیا کہ وضو کرلیں اسی دوران دوبارہ گیٹ پر کوئی آیا تو دیکھا دو تین لڑکے گن لے کر اندر گھس آئے اور پھر ڈکیتی کی واردات ہوئی معلوم یہ ہوا کہ وہ خاتون ان لڑکوں کی ساتھی تھیں۔۔اور بیچارے گھر والے اُنھیں بوڑھی اور نمازی پریشان حال سمجھ رہے تھے
آج صبح سے تقریباًسات آٹھ مرد و خواتین جو امداد یا بھیک کے لیے آئے ان میں سے تین پٹھان تھے۔ حالات شاید اس قوم کو بھی اس نہج پر لے آئی ہے۔ہمارے ہاں جو پٹھان دکھائی دیتے ہیں۔وہ زیادہ تر چھوٹے چھوٹے بڑے کاموں سے منسلک ہوتے ہیں لیکن بھیک بالکل نہیں مانگتے۔
چھ گھر کہہ لیں۔ جاسمن کے دو ہزار ماہانہ فی کام کے حساب سے 400 روپے روزانہ بنے۔ آپ اس میں ایک شخص کا بجٹ بنا کر دکھائیں تو مانیں خاندان کی کفالت تو دور کی بات ہے۔میرے خیال میں ایسی خواتین ایک ہی دن میں کئی گھروں میں کام کرتی ہیں ۔شاید چار پانچ یا زیادہ گھر بھی نمٹا دیتی ہوں ۔
آپ کی بات درست ہے، ایسے خاندانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہوتی ہے لیکن اصل زندگی بچوں کی برباد ہوتی ہے۔ عام طور پر ایسے گھرانوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور ان بیچاروں کی جب کھیلنے کودنے اور اسکول جانے کی عمر ہوتی ہے ان کو کام پر لگا دیا جاتا ہے کہ فی بچہ سو دو سو دیہاڑی تو کما ہی لائے گا اور یوں وہ اس ظالم نظام کی چکی میں پس جاتے ہیں۔ کچھ تو ہنر وغیرہ سیکھ لیتے ہیں لیکن زیادہ تر نشوں پر لگ جاتے ہیں یا پھر جرائم میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک ایسا شیطانی چکر ہے جس سے شاید ہی کبھی ہمارا معاشرہ نکل سکے!چھ گھر کہہ لیں۔ جاسمن کے دو ہزار ماہانہ فی کام کے حساب سے 400 روپے روزانہ بنے۔ آپ اس میں ایک شخص کا بجٹ بنا کر دکھائیں تو مانیں خاندان کی کفالت تو دور کی بات ہے۔
اللہ اکبر!آج صبح سے تقریباًسات آٹھ مرد و خواتین جو امداد یا بھیک کے لیے آئے ان میں سے تین پٹھان تھے۔ حالات شاید اس قوم کو بھی اس نہج پر لے آئی ہے۔
ہاں واقعی ایسا بھی دیکھا ہے۔لڑی تو سائلین سے متعلق ہے لیکن اکثر دیکھا ہے کہ امرا خود کو بمشکل متوسط طبقے کا قرار دیتے ہیں اور غربا کے ہاں پیسے کی فراوانی اور آسانی کا رونا روتے رہتے ہیں۔
جی بالکل ایسا ہی! !!میرے خیال میں ایسی خواتین ایک ہی دن میں کئی گھروں میں کام کرتی ہیں ۔شاید چار پانچ یا زیادہ گھر بھی نمٹا دیتی ہوں ۔
بے شک جرائم کی شرح غریب بچوں میں زیادہ ہے لیکن اشرافیہ کا صرف ایک فرد جو جرائم کرتا ہے سارے غریبوں کے جرائم ان کے آگے پانی بھرتے ہیں...آپ کی بات درست ہے، ایسے خاندانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہوتی ہے لیکن اصل زندگی بچوں کی برباد ہوتی ہے۔ عام طور پر ایسے گھرانوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور ان بیچاروں کی جب کھیلنے کودنے اور اسکول جانے کی عمر ہوتی ہے ان کو کام پر لگا دیا جاتا ہے کہ فی بچہ سو دو سو دیہاڑی تو کما ہی لائے گا اور یوں وہ اس ظالم نظام کی چکی میں پس جاتے ہیں۔ کچھ تو ہنر وغیرہ سیکھ لیتے ہیں لیکن زیادہ تر نشوں پر لگ جاتے ہیں یا پھر جرائم میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یہ ایک ایسا شیطانی چکر ہے جس سے شاید ہی کبھی ہمارا معاشرہ نکل سکے!
میں بھی کچھ اس طرح سے بتانا چاہ رہی تھی۔یہاں کراچی میں کام والیاں جھاڑو پونچھے کے کام کے کم از کم 2 ہزار روپے ماہانہ لیتی ہیں۔ وہ ایک گھر کو 20 سے 30 منٹ میں نمٹا لیتی ہیں؛ یعنی ایک گھنٹے کے چار ہزار روپے ماہانہ۔
اب اگر وہ روز کے پانچ گھنٹے بھی کام کرتی ہیں تو با آسانی 20 ہزار روپے ماہانہ کماتی ہیں۔ انھیں ہفتے کی ایک چھٹی ملتی ہے اور مہینے میں ایک آدھ چھٹی وہ ویسے ہی کر لیتی ہیں جس کی تنخواہ نہیں کٹتی۔ پھر ویسے بھی ان کا خیال رکھا جاتا ہے۔
مجھے معلوم ہے کہ 20 ہزار ماہانہ کی رقم خاصی قلیل ہے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ایک گھر سے ایک ہی خاتون کام پر لگی ہو۔ عموماً ایک گھرانے سے دو عورتیں روانہ پانچ گھنٹے کام کر کے کم از کم 40 ہزار ماہانہ کماتی ہیں؛ یا ایک کام والی اور اس کا مزدور شوہر اپنی اپنی ملازمتوں سے مشترکہ طور پر چالیس سے پچاس ہزار روپے ماہانہ کماتے ہیں تو چلیں گھر کی دال روٹی چل جاتی ہے۔
اللّہﷻ سب کو آسانیاں عطا فرمائے، آمین۔
شادی غمی پہ واقعی بہت زیادہ جاتے ہیں۔ لینا دینا ۔ کرایہ بھاڑا۔ کتنا خرچہ ہوتا ہے۔ جبکہ ادھر ہم میں سے کئی لوگ ہوشربا کرائے وغیرہ سے گھبرا کے بہانہ بنا دیتے ہیں۔جو لوگ گھروں میں کام کرنے والی خواتین کے ناگفتہ بہ حالات پر مشوش ہیں وہ بتاسکتے ہیں کہ یہ لوگ مع اہل خانہ ہر چند ماہ بعد کراچی سے پنجاب جانے کے اخراجات کیسے افورڈ کرلیتے ہیں؟؟؟
کتنے محفلین ہیں جو بظاہر بھاری تنخواہ لینے کے باوجود ہر سال مع اہل و عیال سیر سپاٹے پر جانا افورڈ کرسکتے ہیں؟؟؟
جبکہ ان غرباء کا یہ حال ہے کہ کسی کی وفات ہو یا شادی یا دیگر وجوہات، آئے دن گاؤں کا چکر لگتا رہتا ہے. اور جو لوگ کراچی میں شادی کرتے ہیں ان کے شاہانہ انداز کا تماشہ تو سب دیکھتے ہیں کہ کیسے ڈھول ڈھمکے اور رسومات کی بھرمار سے ہوتی ہیں. پھر یہ لوگ اپنے حالات کا اتنا رونا نہیں روتے جتنے محفلین ان کے بارے میں خود ساختہ بجٹ بنا کر فکر مند نظر آرہے ہیں!!!