زیدی
محفلین
مضمون نگار نے اچھے مسئلے کی طرف نشاندہی کی ہے۔ یہ مسئلہ محض اسلامی ٹریڈ مارکہ برادری کا پیدا کردہ ہے۔ اسلام کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ اسلام کی اصل 571-632 ہے اس کے بعد جو کچھ بھی ہے وہ نقل ہے سیاست ہے ذاتی اقدامات ہیں خیالات ہیں تعبیریں ہیں یا تاویلیں ہیں۔ اسلام 632 میں مکمل ہو گیا تھا اور اس کا اعلان اس ہستی نے خود کیا تھا جس کو خود خدا نے انڈورس کیا تھا۔ نبی کے بعد کسی بھی ذات کو اللہ عزوجل نے انڈورس نہیں کیا لہذا ان کا کہا ان کے خیالات ان کی تاویلیں اسلام نہیں ہے کیونکہ 632 کے بعد کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو یہ دعوی کرے کہ وہ اللہ کا چنا ہوا ہے۔ قادیانی اگر اس رو سے کافر ہیں کہ وہ اس شخص پہ ایمان لاتے ہیں جس کی انڈورسمنٹ اللہ نے کی ہی نہیں تو اس رو سے برصغیر کے سارے مسلمانوں کا ایمان بھی خطرے میں ہے کہ وہ ایسے اشخاص کی تاویلوں اور تعبیروں کو اسلام کہ رہے ہیں جس کی انڈورسمنٹ خدا نے کی ہی نہیں۔ دونوں میں کوئی فرق نہیں ایک طبقہ غیر نبی کو نبی مان رہا ہے اور دوسرا غیر نبی کی باتوں کو اسلام کا حصہ قرار دے رہا ہے۔ اسلام جو کہ ایک پروگریسیو دین ہے وہ ری ایکشنری قوتوں کے قبضے میں ہیں اور وہ یہ سمجھتی ہیں کہ حقیقی اسلام بس انہی کا ہی ٹریڈ مارک ہے۔ یہ روش بہت پرانی ہے کہ جب کسی کے ٹریڈ مارک پہ سوال اٹھتے ہیں تو ری ایکشنری فورسز دلیل کی بجائے طیش میں آنا ہمنوا تعبیر کرنا الزام تراشی کرنا اور ذات پہ حملے کرنا فرض عین سمجھتی ہیں۔ یہ مسئلہ اسلامی ٹریڈ مارک کے ساتھ ہی نہیں ہے بلکہ دنیا کے ہر مذہب میں یہی طریقے اپنائے جاتے ہیں اور ماضی میں اپنائے جاتے رہے ہیں۔ اسلامی ٹریڈ مارکہ برادری سمجھتی ہے کہ صرف انہی کی باتوں میں وزن ہے حالانکہ عیسائی یہودی ہندو بدھ ازم کے ٹریڈ مارکہ افراد بھی یہی سمجھتے ہیں۔ وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ ہمارا مذہب سچا ہے باقی لوگ عقل رکھنے کے باوجود عیسائی یہودی بدھ مت ہندو کیوں نہیں ہوتے۔ اسلامی ٹریڈ مارکہ برادری یہ سمجھتی ہے کہ تبلیغ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے لوگوں کو حق سچ کی طرف لانے کی۔ یہی ہندو کہتے ہیں عیسائی کہتے ہیں یہودی کہتے ہیں۔ غرضیکہ اسلامی ٹریڈ مارکہ کے نظریات یونیک نہیں ہیں بلکہ یہ اتنے کامن ہیں کہ جو بھی شخص دو چار مذاہب کے لوگوں سے میل کھاتا ہے تو اسے معلوم ہو جاتا ہے کہ ہم بھی اسی ڈگر پہ ہیں۔
کوئی بھی نظریہ اسی وقت پرورش پاتا ہے جب آپ کے پاس یا تو پولیٹیکل پاور ہو جیسے مسلمانوں کے پاس رہی تو اسلام پھیلا عیسائیوں کے پاس رہی تو عیسائیت پھیلی یا اس نظریے کو کوئی اپوزنگ فورس مل جائے۔ أئیڈیالوجی ہمیشہ اپوزیشن پہ پرورش پاتی ہے۔ اب دو نکات سے ہم پوری طرح واقف ہیں کہ پاکستان کے نظریے کی پرورش ہندوؤں کی مخالفت پہ تھی نیشنلزم کے نظریے کی پرورش دوسری قوموں سے مخالفت پہ مبنی ہے یعنی ہمارا سیاسی نظریہ صرف صحیح ہی نہیں ہے بلکہ باقیوں کا سیاسی نظریہ غلط بھی ہے۔ ہمارا مذہبی نظریہ صرف صحیح ہی نہیں بلکہ باقیوں کا مذہبی نظریہ غلط بھی ہے۔ ہماری قوم صرف برتر ہی نہیں بلکہ اسے باقی قوموں سے خطرہ بھی ہے۔ اب ان دو طریقوں سے نظریے کو پروان چڑھانے کا طریقہ صرف اسلامی ٹریڈ مارکہ برادری کا ہی پیٹنٹ نہیں بلکہ یہ بنیادی یونیورسل اصول ہیں۔ اسلامی ٹریڈ مارکہ برادری کو چونکہ ابھی تک اپنا نظریہ پروان چڑھانے کا پہلا موقع یعنی پولیٹیکل پاور نہیں ملی تو اس لیے وہ دوسرے طریقے پہ چل رہی ہے حالانکہ قادیانی مسئلے کا حل حضور کی زندگی میں اور قران میں واضح موجود ہے۔ کافر کو دین میں داخل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسے کنونس کیا جائے کہ آپ غلطی پر ہیں اور اصل چیز یہ ہے۔ اب ایسا کون کرے؟
امریکہ یورپ عیسائی چاہے کوئی بھی غلط کام کرے وہ غلط ہی ہوتا ہے وہ اپنا غلط کام صحیح کہلوانے کی دلیل نہیں ہوتی۔
اور آخر میں استدعا ہے کہ مذہبی ٹریڈ مارکہ برادری اپنا غصہ مجھ پہ نکالنے کی بجائے اسے کسی مثبت قوت کی شکل دے کر اچھے کاموں میں صرف کرے۔ مجھے صرف یہ آئی ڈی یہی بات کہنے کے لیے بنانے کی ضرورت پڑی۔
(لا اکراہ فی الدین۔ لکم دینکم ولی دین)
کوئی بھی نظریہ اسی وقت پرورش پاتا ہے جب آپ کے پاس یا تو پولیٹیکل پاور ہو جیسے مسلمانوں کے پاس رہی تو اسلام پھیلا عیسائیوں کے پاس رہی تو عیسائیت پھیلی یا اس نظریے کو کوئی اپوزنگ فورس مل جائے۔ أئیڈیالوجی ہمیشہ اپوزیشن پہ پرورش پاتی ہے۔ اب دو نکات سے ہم پوری طرح واقف ہیں کہ پاکستان کے نظریے کی پرورش ہندوؤں کی مخالفت پہ تھی نیشنلزم کے نظریے کی پرورش دوسری قوموں سے مخالفت پہ مبنی ہے یعنی ہمارا سیاسی نظریہ صرف صحیح ہی نہیں ہے بلکہ باقیوں کا سیاسی نظریہ غلط بھی ہے۔ ہمارا مذہبی نظریہ صرف صحیح ہی نہیں بلکہ باقیوں کا مذہبی نظریہ غلط بھی ہے۔ ہماری قوم صرف برتر ہی نہیں بلکہ اسے باقی قوموں سے خطرہ بھی ہے۔ اب ان دو طریقوں سے نظریے کو پروان چڑھانے کا طریقہ صرف اسلامی ٹریڈ مارکہ برادری کا ہی پیٹنٹ نہیں بلکہ یہ بنیادی یونیورسل اصول ہیں۔ اسلامی ٹریڈ مارکہ برادری کو چونکہ ابھی تک اپنا نظریہ پروان چڑھانے کا پہلا موقع یعنی پولیٹیکل پاور نہیں ملی تو اس لیے وہ دوسرے طریقے پہ چل رہی ہے حالانکہ قادیانی مسئلے کا حل حضور کی زندگی میں اور قران میں واضح موجود ہے۔ کافر کو دین میں داخل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اسے کنونس کیا جائے کہ آپ غلطی پر ہیں اور اصل چیز یہ ہے۔ اب ایسا کون کرے؟
امریکہ یورپ عیسائی چاہے کوئی بھی غلط کام کرے وہ غلط ہی ہوتا ہے وہ اپنا غلط کام صحیح کہلوانے کی دلیل نہیں ہوتی۔
اور آخر میں استدعا ہے کہ مذہبی ٹریڈ مارکہ برادری اپنا غصہ مجھ پہ نکالنے کی بجائے اسے کسی مثبت قوت کی شکل دے کر اچھے کاموں میں صرف کرے۔ مجھے صرف یہ آئی ڈی یہی بات کہنے کے لیے بنانے کی ضرورت پڑی۔
(لا اکراہ فی الدین۔ لکم دینکم ولی دین)