احمدی اقلیت اور ہمارے علما کا رویہ

جاسم محمد

محفلین
محترم کیا تاریخ پر لطائف نہیں سنائے جا سکتے یا اس پر تنقید نہیں کی جاسکتی ؟
اگر مسلمانوں کے قتل عام کا کوئی کامیڈین تمسخر اڑانا شروع کر دے تو آپ کو کیسا لگے گا؟ ہولوکاسٹ میں یہودیوں کا قتل عام ہوا تھا اور ایک تاریخی سانحہ کا مذاق اڑانا بعض یورپی ممالک میں جرم ہے۔ ہاں یہود مذہب اور ان کی تعلیمات کا دیگر مذاہب کی طرح جتنا مرضی مذاق اڑائیں۔ کون روک رہا ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
قانونی سزاؤں کا نفاذ معاشرہ میں اخلاقی بگاڑ کو درست کرنے کیلئے ہوتا ہے نہ کہ کسی کو مذہبی “ہدایت” دینے کیلئے۔ اگر قادیانی مذہب کو ماننے والے ہدایت پر نہیں ہیں تو ریاست و حکومت ڈنڈا لے کر ان کو ہدایت کی طرف نہیں لا سکتی ہے۔ آپ کو اتنی سی بات سمجھ نہیں آرہی؟
آئین پاکستان کی رو سے قادیانی احمدی وغیرہ کافر ہیں آئینی ڈنڈے کی بازگشت آج تک سنائی دے رہی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
جی پوری خبر پڑھی ہے لیکن کامیڈین نے صرف ہولو کاسٹ کا مذاق نہیں اڑایا بلکہ یہودیت پر بھی مزاح کیا ہے۔۔۔۔ محترم کیا تاریخ پر لطائف نہیں سنائے جا سکتے یا اس پر تنقید نہیں کی جاسکتی ؟؟؟؟ تاریخ کب سے اتنی مقدس ہوئی ؟؟؟؟ کیا تاریخ انسانی میں ہولوکاسٹ ہی وہ واحد المیہ ہے جس پر قانون سازیاں ہورہی ہیں؟؟؟؟؟

آپ کی بات سے متفق ہوں۔ اب براہ مہربانی بیچ میں ٹرک کی بتیاں لانا بند کریں اور اصل موضوع پر بات کریں۔
 

محمد سعد

محفلین
اگر مسلمانوں کے قتل عام کا کوئی کامیڈین تمسخر اڑانا شروع کر دے تو آپ کو کیسا لگے گا؟ ہولوکاسٹ میں یہودیوں کا قتل عام ہوا تھا اور ایک تاریخی سانحہ کا مذاق اڑانا بعض یورپی ممالک میں جرم ہے۔ ہاں یہود مذہب اور ان کی تعلیمات کا دیگر مذاہب کی طرح جتنا مرضی مذاق اڑائیں۔ کون روک رہا ہے۔
میرے خیال میں ہولوکاسٹ کے متعلق قوانین بھی فری سپیچ پر پابندی ہیں جنہیں نہیں ہونا چاہیے تھا۔ لیکن یہ ایک الگ موضوع ہے۔ یہاں پر اس بحث میں پڑنے کی حیثیت ایک ٹرک کی بتی کے پیچھے لگنے کے سوا کچھ نہیں۔ ٹرک کی بتیوں کے پیچھے ہمیشہ لوگوں کو اس لیے لگایا جاتا ہے تاکہ ان کے پوچھے گئے اصل سوال کا جواب نہ دینا پڑے اور اصل اعتراض سے لوگوں کی توجہ ہٹائی جا سکے۔
بیچ میں گم ہونے والا اصل نکتہ یہاں یہ ہے کہ یہاں کچھ لوگ اس بات کو فرض سمجھتے ہیں کہ تمام قادیانیوں کو قتل کر دیا جائے خواہ وہ محض ایک قادیانی گھرانے میں پیدا ہو جانے کی وجہ سے ہی قادیانی ہوں۔ اس پر اعتراض اٹھایا گیا تو ان سے کوئی جواب نہ بن پایا چنانچہ توجہ ہٹانے کو انہوں نے "لیکن لیکن امریکہ، لیکن لیکن مغرب، لیکن لیکن یہودی، لیکن لیکن ہولوکاسٹ" کی یہ گردان شروع کر دی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آئین پاکستان کی رو سے قادیانی احمدی وغیرہ کافر ہیں آئینی ڈنڈے کی بازگشت آج تک سنائی دے رہی ہے۔
یہ وہی آئینی ڈنڈا ہے جسے تین بار جرنیلوں نے روندتے ہوئے مارشل لا لگایا۔ جو اسے کاغذ کے ردی ٹکڑے سے زیادہ اہم نہیں سمجھتے تھے۔
 

عرفان سعید

محفلین
حضرت عیسیٰ کے عمل نے جب وہ آکر یہودیوں کا ایسا قتل عام کریں گے کہ دنیا میں ان کا بیج تک نہ چھوڑیں گے، انڈا بچہ تہہ تیغ کردیں گے۔۔۔
اس بارے میں کچھ تجسس پیدا ہو گیا۔
قتلِ عام ایک پیغمبر کے شایانِ شان کیسے ہو سکتا ہے؟ اللہ کی کتاب کیا حضرت عیسیؑ کے دوبارہ آنے اور اس قتلِ عام کی کوئی خبر دیتی ہے؟
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اس بارے میں کچھ تجسس پیدا ہو گیا۔
قتلِ عام ایک پیغمبر کے شایانِ شان کیسے ہو سکتا ہے؟ اللہ کی کتاب کیا حضرت عیسیؑ کے دوبارہ آنے اور اس قتلِ عام کی کوئی خبر دیتی ہے؟
یہ معاملہ بھی غور طلب ہے کہ مذہبی شدت پسندی کسی کے قتل عام سے کم پر راضی کیوں نہیں ہوتی؟
 

زیک

مسافر
اس بارے میں کچھ تجسس پیدا ہو گیا۔
قتلِ عام ایک پیغمبر کے شایانِ شان کیسے ہو سکتا ہے؟ اللہ کی کتاب کیا حضرت عیسیؑ کے دوبارہ آنے اور اس قتلِ عام کی کوئی خبر دیتی ہے؟
اس لڑی سے کم از کم ایک بار پھر ثابت ہو گیا کہ اسلام نام ہی قتل و غارتگری اور مار دھاڑ کا ہے
 

زیدی

محفلین
انسانی حقوق پہ اگر مغرب آواز بلند کرے تو وہ دھوکہ ہیں فراڈ ہیں غلط ہیں اور مغرب کا ایجاد کردہ لالی پوپ ہیں۔ کل اگر مغرب کہہ دے کہ اسلام سچا دین ہے تو اس رو سے برصغیر پاک و ہند کی اکثریت سرے سے اسلام سے ہی دستبردار ہو جائے کیونکہ مغرب جو کہتا ہے غلط ہی کہتا ہے۔
انسانی حقوق کو مغرب کا لالی پاپ قرار دینے والے خطبہ حجتہ الوداع ایک دفعہ نہیں دو دفعہ نہیں دس دفعہ نہیں بلکہ اس وقت تک پڑھتے رہیں جب تک دماغ سے یہ بات نہ نکل جائے کہ انسانی حقوق مغرب کا ایجاد کردہ لالی پاپ ہیں۔ خطبہ حجتہ الوداع سے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں۔
"سن لو! جاہلیت کی ہر چیز میرے پاؤں تلے روند دی گئی۔ جاہلیت کے خون بھی ختم کردیئے گئے"
"اچھا تو سنو کہ تمہارا خون، تمہارا مال اور تمہاری آبرو ایک دوسرے پر ایسے ہی حرام ہے جیسے تمہارے اس شہر اور تمہارے اس مہینے میں تمہارے آج کے دن کی حرمت ہے۔ اور تم لوگ بہت جلد اپنے پروردگار سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے متعلق پوچھے گا، لہٰذا دیکھو میرے بعد پلٹ کر گمراہ نہ ہو جانا کہ آپس میں ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو"
"یاد رکھو! کوئی بھی جرم کرنے والا اپنے سوا کسی اور پر جرم نہیں کرتا (یعنی اس جرم کی پاداش میں کوئی اور نہیں بلکہ خود مجرم ہی پکڑا جائے گا) کوئی جرم کرنے والا اپنے بیٹے پر یا کوئی بیٹا اپنے باپ پر جرم نہیں کرتا (یعنی باپ کے جرم میں بیٹے کو یا بیٹے کے جرم میں باپ کو نہیں پکڑا جائے گا) خبردار! مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اور کسی مسلمان کی کوئی بھی چیز دوسرے مسلمان کے لئے حلال نہیں جب تک وہ خود حلال نہ کرے۔"
"عنقریب میں تمہیں خبردوں گا کہ مسلمان کون ہے؟ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ سلامت رہیں، اور مؤمن وہ ہے جس سے لوگوں کے اموال اور جانیں امن میں رہیں، مہاجر وہ ہے جو گناہوں اور خطاؤں کو چھوڑ دے اور مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس سے جہاد کرے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے۔‘‘
"لوگو! بے شک تمہارا رب ایک ہے اور بے شک تمہارا باپ ایک ہے ہاں عربی کو عجمی پر عجمی کو عربی پر، سرخ کو سیاہ پر اور سیاہ کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں مگر تقویٰ کے سبب سے"
"تمہارے غلام! تمہارے غلام! جو خود کھاؤ وہی ان کو کھلاؤ وہی ان کو پہناؤ جو خود پہنو"
"مذہب میں غلو سے بچو کیونکہ تم سے پہلی قومیں اسی لئے برباد ہوئیں کہ مذہبی انتہا پسندی کا شکار ہو گئی تھیں"
 

زیدی

محفلین
لڑی سے ایسی باتیں ثابت نہیں ہوا کرتیں جناب۔ یہ تو دل کے چور دروازے سے نکلا کرتی ہیں۔:lol:
محترم بافقیہ بھائی پہلے جملے کے لیے آپ داد کے مستحق ہیں۔ بہت اہم نقطہ بیان کیا ہے۔ باری تعالیٰ سے آپ کی خوشیوں کے لیے دعا گو۔
 

وجی

لائبریرین
اس بارے میں کچھ تجسس پیدا ہو گیا۔
قتلِ عام ایک پیغمبر کے شایانِ شان کیسے ہو سکتا ہے؟ اللہ کی کتاب کیا حضرت عیسیؑ کے دوبارہ آنے اور اس قتلِ عام کی کوئی خبر دیتی ہے؟
انکا آنا ہمارے علم و تجسس و تعلیم و تدریس کے مطابق صرف دجال سے مقابلہ کرنا ہوگا اور اپنے اوپر لگائے گئے الزام کہ وہ اللہ کے بیتے ہیں کی مخالفت میں ہوگا ۔
 

فہد مقصود

محفلین
احمدی اقلیت اور ہمارے علما کا رویہ
16/02/2020 عمیر ارشد

یہ سرزمین احمدیوں اوراحمدیوں کے ساتھ ہونے والے اعمال کی گواہ ہے۔ ان کے ساتھ اچھا رویہ برتنا، تعلقات رکھنا عین اسلام کے منافی سمجھا جاتا ہے۔ حتی کہ انھیں انسانی حقوق کا روادار بھی نہیں سمجھا جاتا۔ جو کہ اسلام کی روح کے بالکل منافی ہے۔ ہم ایک ایسے نبی کے ماننے والے ہیں جو کہ قیامت تک کے لئے رحمت العالمین بنا کر بھیجے گئے ہیں، لیکن اس کے مقابلے میں ہمارا رویہ مشرکین مکہ سے بھی بدتر نظر آتا ہے۔

اللہ قرآن میں اس بات کی تاکید کرتا ہے کہ ”اور اللہ کے سوا یہ جن کو پکارتے ہیں ان کو گالی نہ دیجیو کہ وہ تجاوز کر کے اللہ کو برا بھلا کہنے لگیں۔ اسی طرح ہم نے ہر گروہ کی نگاہوں میں اس کا عمل چھبا رکھا ہے۔ پھر ان کے رب ہی کی طرف ان سب کا پلٹنا ہے تو وہ انھیں اس سے آگاہ کرے گا جو وہ کرتے رہے ہیں“ (سورہ الانعام، آیت 108 ) سو ہمیں چاہیے کہ کسی کی بھی مذہبی شخصیت کے کردارکو اتنی بری طرح نہ اچھالیں کہ وہ ہماری بات کو ہی نہ سنے۔

ہمارے علماء اور امن کا دشمن طبقہ مرزا غلام احمد کے بارے میں ایسے نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جوکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم اخلاقی قدروں کو کھو چکے ہیں۔ لیکن اس کے مقابلے میں احمدی اور مربیوں کا رویہ قابل تحسین ہے کہ وہ گالی کا جواب گالی سے نہیں دیتے بلکہ اسے در خور اعتنا ہی نہیں سمجھتے علاوہ ازیں احسن طریقے سے پیش آتے ہیں۔ ہمارے علماء ان کے ساتھ علمی غلطی واضح کرنے کی بجائے لڑنے کے درپے ہوتے ہیں۔ حالانکہ علماء کو چاہیے کہ قادیانیت کے محاسبہ کے لئے گالم گلوچ کی دنیا کو خیرآباد کہہ کے اخلاقی میدان میں آ کر مقابلہ کریں۔

ہمارے علماء نے ان کے اور ہمارے درمیان بہت کدورتیں پھیلا دی ہیں۔ جن کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر۔ ان کی شادی، ان کی خوشی، ان کی غمی پر حتی کہ ان کے مرنے پر بھی ہمیں جانے کی اجازت نہیں۔ اگرکوئی جنازے پر جاتا ہے تو کہہ دیا جاتا ہے کہ اس کا نکاح ٹوٹ گیا۔ جنازہ پڑھنا، نہ پڑھنا اس پر بحث کی جا سکتی ہے۔ لیکن اس حد تک چلے جانا کہ جس نے پڑھ لیا اس کا نکاح ٹوٹ گیا۔ اس کے لیے دلیل چاہیے نہ کہ دلیل بزرگوں کے ناموں پر باندھ دی جائے۔

مرزا صاحب پر غیراخلاقی گفتگو کرنے سے پہلے ہمیں اتنا ضرور سوچنا چاہیے کہ وہ کسی کے ہاں گراں قدر اہمیت کی حامل شخصیت ہیں۔ ان کے افکاراپنی جگہ، ان کے بارے میں ہمارا رویہ کیسا ہونا چاہیے؟ ہمارا رویہ اخلاق سے گرا ہوا نہیں بلکہ قابل تحسین ہونا چاہیے۔

ایک دفعہ چناب نگر (ربوہ) جانے کا اتفاق ہوا۔ سوچا جنت، جہنم دیکھیں گے، ضیافت خانہ جائیں گے۔ معلوم ہوا کہ جنت، جہنم کا تصور ہمارے علماء کی تخلیق ہے۔ کوئی احمدی ان دو قبرستانوں کو جنت، جہنم کا رتبہ نہیں دیتا۔ جماعت احمدیہ نے اپنی مالی معاونت کے لیے اپنے احمدی لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی آمدن کا، اپنے تحائف کاغرض ہر چیز کا سولہ فیصد جماعت احمدیہ کو دیں گے۔ جوجماعت احمدیہ کو سولہ فیصد دے گا اس کانام رہتی دنیا تک یاد رکھاجائے گا۔

سو جماعت احمدیہ اس شخص کواپنے لیے عظیم یا یادگار شخصیت کی حیثیت سے ایک علحیدہ قبرستان میں دفن کردیتی ہے۔ ان کا یہ عمل اپنی جماعت کی بقاء کے لیے تھا لیکن ہمارے علماء نے اس کے جواب میں تو انتہا کردی۔ ان کے اوپر ایسا جھوٹ باندھا کہ ہر کوئی اس قبرستان میں دفن ہونے والے کو یہ کہہ رہا ہے کہ یہ احمدی اسے جنتی سمجھ کریہاں دفن کر رہے ہیں۔ یہ کہاں کا علمی محاسبہ ہے؟ جیسا علماء نے رویہ اختیارکیا ایسا تو کوئی دنیادار بھی اپنے مخالف کا نہ کرے!

یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے علماء قرآن سے اس قدر دور ہو چکے ہیں اور اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ وہ قرآن و سنت سے ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے، سو اپنے مقام کو گنوا کر، غیراخلاقی گفتگو اختیار کر کے رد قادیانیت کو دین کا حصہ سمجھ رہے ہیں اور عام مسلمانوں تک منتقل بھی کر رہے ہیں۔

ہمارے علما کو چاہیے کہ دین کی جوبات پیش کی جائے اس میں محبت کا عنصرہو نہ کہ نفرت کا۔ دعوت دیں نہ کہ قطع تعلق کردیں۔ لیکن ہماری بدنصیبی یہ ہے کہ دعوت تو کیا، مکالمہ سے بھی گریز کیا جا رہا ہے۔ علماء کو خود اپنا احتساب کرنا چاہیے کہ وہ احمدیوں کے ساتھ جو رویہ برت رہے ہیں کیا یہ آخرالزمان محمدﷺکے امتی ہونے کا مصداق ہے؟ کیاوہ اپنے دین کی دعوت کو ان پر کھول رہے ہیں؟ کیا یہ ان کی غلطی کو واضح کر رہے ہیں؟

نوٹ: عاجز نہ احمدی ہے اور نہ ہی اسے احمدی سمجھا جائے۔ شکریہ

احمدیوں کو سماجی تنہائی کی طرف دھکیلنے والے پاکستانی علماء کیا اپنے ایمان کو پرکھنے کی اجازت دیں گے؟

بلکہ اجازت کی کیا ضرورت ہے! اصل اہمیت تو دین اور مذہب کی ہے۔ آئیے پاکستانی علماء کے ایمان کے معیار کو جانچنا شروع کرتے ہیں۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ سنی علماء (دیوبندی اور بریلوی) عقیدہ وحدت الوجود پر یقین رکھتے ہیں۔ وحدت الوجود کیا ہے؟ عقیدہ وحدت الوجود کے مطابق جو کچھ بھی اس دنیا میں نظر آتا ہے وہ درِ حقیقت خدا ہے۔ کیا آپ کو بطورِ مسلمان اس عقیدہ میں کوئی خامی محسوس ہوتی ہے؟ کیا آپ اس ترقی یافتہ اور سائنسی دور میں اس فلسفے پر یقین کرنے کے لئے تیار ہیں؟

اگر ہر انسان چاہے وہ یہودی ہو، عیسائی یا کوئی بت پرست درِ حقیقت خدا کی ہی شکل ہے تو دین حق کی دعوت کی ضرورت ہی کیا ہے؟ اگر ہر گنہگار (نعوذباللہ) خدا کا جُزء ہے تو یہ سزا اور جزا کا تکلف کیوں کیا گیا ہے؟

قرآن پاک میں رب العزت فرماتے ہیں

ترجمہ :اور ان لوگوں نے اللہ کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جزو بنا ڈالا، بلاشبہ انسان صریح کفر کا مرتکب ہے ۔ [الزخرف:15]

دیکھ لیجئے اللہ رب العزت کیا فرما رہے ہیں! اور یہاں ان پاکستانی علماء کی مذہبی کتب کو اٹھا کر دیکھ لیجئے، عقیدہ وحدت الوجود کے فلسفے سے بھری پڑی ہیں۔ اگر یہ راہِ راست پر ہیں تو عیسائیوں کو کیوں کافر مانتے ہیں؟ عیسائیوں کا بھی تو عقیدہ تثلیث یہی کہتا ہے "ایک میں سے تین اور تین میں سے ایک"!

تو فرق کیا ہوا؟ عیسائی تو پھر بھی تین کو جزء کہتے ہیں۔ یہاں یہ علماء تو سب کو ہی جزء بنا رہے ہیں۔

ذرا سوچئے جن کے اپنے ایمان کا یہ معیار ہو، کیا وہ آپ کے نزدیک دوسروں کو کافر قرار دینے کے لائق ہیں؟ کیا آپ کو ان کا ایمان مکمل نظر آرہا ہے؟

اپنے مسلک سے وابستگی کو کچھ دیر کے لئے الگ کر رکھ دیجئے اور خدا کو حاضر و ناظر جان کر اپنے آپ سے سوال کیجئے کیا یہ فلسفہ درست ہے؟ کیا آپ کا دل اس پر ایمان لانے کے لئے تیار ہے؟

اگر نہیں میں جواب آئے تو چار حرف بھیج دیجئے ان سب پر! جن کا توحید کا ایمان مکمل نہیں ہے کیا ان کی ہمیں کوئی بات ماننی چاہئے؟ کیا ان کی دی گئی تعلیمات پر ہمیں عمل کرنا چاہئے؟

جب یہ توحید جیسے بنیادی فلسفہ اسلام میں بدعنوانی کر چکے ہیں تو سوچئے ان سب نے کیا کچھ نہ کیا ہوگا؟

یہ معاشرتی بائیکاٹ کی بات کرتے ہیں! سب سے پہلے ان کا بائیکاٹ ہونا چاہئے! کیسا لگے گا ان سب کو جب عوام ان کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دے گی؟ کوئی ان سے لین دین نہیں کرے گا؟ عوام ان کو دھکے مار کر دوکانوں سے نکال دے؟ ان پر اذان دینے کی پابندی لگا دی جائے؟

ہونا تو یہی چاہئے! کیونکہ اب تک سب سے زیادہ شدت پسندی انہوں نے ہی عام کی ہے!

قوم کو یہ دہائیوں سے بیوقوف بناتے چلے آرہے ہیں۔ جس دن پاکستانی قوم نے ان کے ہاتھوں بیوقوف بننے سے انکار کر دیا اور ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی تو یہ چھپتے پھریں گے۔

یاد رکھئے پہلا حق خدائے بزرگ و برتر اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ کوئی کتنا ہی بڑا عالم بن جائے، کوئی کتنی ہی بڑی ہاتھ کی صفائی کو معجزہ قرار دیکر گدی نشین پیر بن جائے، فلسفہ توحید سے کھلواڑ کرنے والے دین سے ہرگز مخلص نہیں ہوسکتے ہیں۔
 

dxbgraphics

محفلین
یہ وہی آئینی ڈنڈا ہے جسے تین بار جرنیلوں نے روندتے ہوئے مارشل لا لگایا۔ جو اسے کاغذ کے ردی ٹکڑے سے زیادہ اہم نہیں سمجھتے تھے۔
تین بار روندنے کے باوجود بھی یہی آئین ہے جس کے تحت مشرف جیسے اسلام دشمن انسان پر غداری کا مقدمہ چلا اور سزائے موت کی سزا سنائی گئی مجھے آئین پاکستان پر فخر ہے۔
 
احمدیوں کو سماجی تنہائی کی طرف دھکیلنے والے پاکستانی علماء کیا اپنے ایمان کو پرکھنے کی اجازت دیں گے؟

بلکہ اجازت کی کیا ضرورت ہے! اصل اہمیت تو دین اور مذہب کی ہے۔ آئیے پاکستانی علماء کے ایمان کے معیار کو جانچنا شروع کرتے ہیں۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ سنی علماء (دیوبندی اور بریلوی) عقیدہ وحدت الوجود پر یقین رکھتے ہیں۔ وحدت الوجود کیا ہے؟ عقیدہ وحدت الوجود کے مطابق جو کچھ بھی اس دنیا میں نظر آتا ہے وہ درِ حقیقت خدا ہے۔ کیا آپ کو بطورِ مسلمان اس عقیدہ میں کوئی خامی محسوس ہوتی ہے؟ کیا آپ اس ترقی یافتہ اور سائنسی دور میں اس فلسفے پر یقین کرنے کے لئے تیار ہیں؟

اگر ہر انسان چاہے وہ یہودی ہو، عیسائی یا کوئی بت پرست درِ حقیقت خدا کی ہی شکل ہے تو دین حق کی دعوت کی ضرورت ہی کیا ہے؟ اگر ہر گنہگار (نعوذباللہ) خدا کا جُزء ہے تو یہ سزا اور جزا کا تکلف کیوں کیا گیا ہے؟

قرآن پاک میں رب العزت فرماتے ہیں

ترجمہ :اور ان لوگوں نے اللہ کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جزو بنا ڈالا، بلاشبہ انسان صریح کفر کا مرتکب ہے ۔ [الزخرف:15]

دیکھ لیجئے اللہ رب العزت کیا فرما رہے ہیں! اور یہاں ان پاکستانی علماء کی مذہبی کتب کو اٹھا کر دیکھ لیجئے، عقیدہ وحدت الوجود کے فلسفے سے بھری پڑی ہیں۔ اگر یہ راہِ راست پر ہیں تو عیسائیوں کو کیوں کافر مانتے ہیں؟ عیسائیوں کا بھی تو عقیدہ تثلیث یہی کہتا ہے "ایک میں سے تین اور تین میں سے ایک"!

تو فرق کیا ہوا؟ عیسائی تو پھر بھی تین کو جزء کہتے ہیں۔ یہاں یہ علماء تو سب کو ہی جزء بنا رہے ہیں۔

ذرا سوچئے جن کے اپنے ایمان کا یہ معیار ہو، کیا وہ آپ کے نزدیک دوسروں کو کافر قرار دینے کے لائق ہیں؟ کیا آپ کو ان کا ایمان مکمل نظر آرہا ہے؟

اپنے مسلک سے وابستگی کو کچھ دیر کے لئے الگ کر رکھ دیجئے اور خدا کو حاضر و ناظر جان کر اپنے آپ سے سوال کیجئے کیا یہ فلسفہ درست ہے؟ کیا آپ کا دل اس پر ایمان لانے کے لئے تیار ہے؟

اگر نہیں میں جواب آئے تو چار حرف بھیج دیجئے ان سب پر! جن کا توحید کا ایمان مکمل نہیں ہے کیا ان کی ہمیں کوئی بات ماننی چاہئے؟ کیا ان کی دی گئی تعلیمات پر ہمیں عمل کرنا چاہئے؟

جب یہ توحید جیسے بنیادی فلسفہ اسلام میں بدعنوانی کر چکے ہیں تو سوچئے ان سب نے کیا کچھ نہ کیا ہوگا؟

یہ معاشرتی بائیکاٹ کی بات کرتے ہیں! سب سے پہلے ان کا بائیکاٹ ہونا چاہئے! کیسا لگے گا ان سب کو جب عوام ان کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دے گی؟ کوئی ان سے لین دین نہیں کرے گا؟ عوام ان کو دھکے مار کر دوکانوں سے نکال دے؟ ان پر اذان دینے کی پابندی لگا دی جائے؟

ہونا تو یہی چاہئے! کیونکہ اب تک سب سے زیادہ شدت پسندی انہوں نے ہی عام کی ہے!

قوم کو یہ دہائیوں سے بیوقوف بناتے چلے آرہے ہیں۔ جس دن پاکستانی قوم نے ان کے ہاتھوں بیوقوف بننے سے انکار کر دیا اور ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی تو یہ چھپتے پھریں گے۔

یاد رکھئے پہلا حق خدائے بزرگ و برتر اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔ کوئی کتنا ہی بڑا عالم بن جائے، کوئی کتنی ہی بڑی ہاتھ کی صفائی کو معجزہ قرار دیکر گدی نشین پیر بن جائے، فلسفہ توحید سے کھلواڑ کرنے والے دین سے ہرگز مخلص نہیں ہوسکتے ہیں۔

اس پوری بات کا مقدمہ ہی غلط ہے۔ یہ پورا کا پورا بیان خلط مبحث ہے۔ وحدت الوجود ایک صوفیانہ عقیدہ ہے نہ کہ مسلمانوں کا مسلمہ عقیدہ۔ تفصیل یہاں دیکھیں۔
 
ان واقعات کی روشنی میں جب نبوت کے دعوے داروں کو مسلمانوں کے خلاف بغاوت پر قتل کیا گیا۔ اگر محض دعویٰ نبوت جواز ہوتا تو مسیلمہ کو اکیلے قتل کرنا کافی تھا۔ لیکن چونکہ وہ اور اس کے حواری بغاوت کے مرتکب تھے یوں اس کے ساتھ ساتھ اس کے ماننے والوں کو بھی قتل کیا گیا۔

جو جس کے ساتھ ہو گا اسکا معاملہ اسی جیسا ہو گا۔ رب ہونے کا دعوی تو فرعون نے کیا اسکی فوج، جو دعوی ربوبیت نہیں کر رہی تھی، انکو کو پانی میں ڈبا دیا گیا۔ اللہ تو رب العالمین ہے، اس سے آگے جائیں تو رحمن و رحیم ہے، تو فرعون ڈوبتے ہوئے ایمان لا رہا تھا پھر چھور کیوں نہ دیا؟

پاکستانی قادیانی پیدائشی طور پر بھی قادیانی ہوتے ہیں اور بعض بھولے بھالے مسلمان پیسے کی لالچ میں مرتد ہو کر قادیانی بن جاتے ہیں۔ ایسے میں سمجھایا ہی جا سکتا ہے۔ لیکن جو قادیانی یورپی یونین اور ٹرمپ سے مل کر انکے سیاسی ایجنڈے پورے کرنے میں لگ جاتے ہیں تو انکا واسطہ علم کے بجائے ہتھیار سے پڑتا ہے۔
 
وہ تمام اسلامی فتوے جو آئین و قانون پاکستان سے متصادم ہیں کی عملی طور پر کوئی حیثیت نہیں ہے۔ آئین و قانون کی نظر میں ان فتوں پر عمل کرنے والے انسانیت کے سفاک ترین قاتل ہیں۔
علم دین، ممتاز قادری جیسے قاتلوں کو آج بھی ایک بڑا مذہبی طبقہ ہیرو مانتا ہے۔ گو کہ قانونی طور پر وہ قاتل ہی ہیں۔

قرار داد مقاصدچاہتی ہے کہ آئین کو فتووں کی مدد سے اسلامی بنائیں۔ مطلب کہ فتوی کی حیثیت ماں کی سی ہے جو اپنے بچے آئین کو پال پوس کر جوان کرے گی۔
 
یہ عقیدہ ختم نبوت کی تعریف ہے اسلام کی نہیں ۔ قادیانی اسے تسلیم نہیں کرتے۔ قادیانی رسول اللہﷺ کو نبی و رسول مانتے ہیں اور اس بنیاد پر خود کو مسلمان تصور کرتے ہیں۔ دیگر مسلمان ان کو عقیدہ ختم نبوت رد کرنے پر کافر گردانتے ہیں۔ اسے عقیدہ کا اختلاف تو کہا جا سکتا ہے، کافر کی تعریف کے تحت کفر نہیں۔ قادیانی اگر یہود و نصاریٰ اور دیگر غیرمسلمین کی طرح رسول کریم ﷺ پر سرے سے ایمان ہی نہ لاتے تو بائی ڈیفینیشن کافر کہلاتے۔

کفر کے معنی چھپانا اور مٹا نا ہے۔ جن چیزوں کا ماننا ایمان تھا ان میں سے کسی کا بھی انکار کرنا چھپانا اور مٹا نا ہے۔ اب دیکھ لیں کہ اگر کوئی کچھ چھپا یا مٹا رہا ہے۔
 
Top