احمدی جواب دیتے ہیں

محمداحمد

لائبریرین
شکور بھائی نے قانون توڑا۔ ان کو سزا مل گئی۔ بات ختم ہو گئی۔
بات ختم ہو جاتی تو شکور صاحب ایک سپر پاور اور اینٹی اسلام مقتدر شخص کے دربار میں جا کر کیوں روتے۔

پھر وہ ٹرمپ سے ملے اور اپنی داستان بیان کی۔ تو اسلام کو خطرہ لاحق ہو گیا۔
بالکل!

امریکہ اپنا اثر و رسوخ دوسروں کے معاملے میں بے جا مداخلت کے لئے استعمال کرتا ہے۔ اسلام کو خطرہ ٹھیک لاحق ہوا۔


جب قانون موجود ہے اور اس پر عمل بھی ہو رہا ہے تو پھر اتنا خوف کیوں؟

اگر قادیانی خود کو غیر مسلم تسلیم کر لیتے تو کوئی خطرے کی بات نہ تھی۔

لیکن یہ تو مسلمانوں کے بیچ میں گھس بیٹھیے بن کر رہنا چاہتے ہیں اور چپکے چپکے لوگوں کے ایمان پر ڈاکہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ ان سے محتاط رہنا بہت ضروری ہے۔
 

فاخر

محفلین
یہ کہتے ہوئے افسوس ہورہا ہے کہ :’اب اردو محفل فورم پر بھی ’’قادیانیت‘‘ کا رنگ گہرا ہورہا ہے‘۔ یہ تو صرف اردو کی ترویج و اشاعت کے لیے ہی مختص تھا ۔ کیا انتظامیہ کی طرف سے اس کی اجازت ہے کہ اس فورم کو ’’مناظرہ کا فورم بنا دیا جائے؟ اگر منظور توپھر بسم اللہ‘‘۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ کہتے ہوئے افسوس ہورہا ہے کہ :’اب اردو محفل فورم پر بھی ’’قادیانیت‘‘ کا رنگ گہرا ہورہا ہے‘۔ یہ تو صرف اردو کی ترویج و اشاعت کے لیے ہی مختص تھا ۔ کیا انتظامیہ کی طرف سے اس کی اجازت ہے کہ اس فورم کو ’’مناظرہ کا فورم بنا دیا جائے؟ اگر منظور توپھر بسم اللہ‘‘۔
اردو محفل دراصل عکس ہے اُس کا، جو کہ معاشرے میں چل رہا ہوتا ہے، جناب افتخار صاحب۔ کبھی کبھار اس طرح کے موضوعات کا سامنے آ جانا اس لحاظ سے مفید رہتا ہے کہ محفلین اپ ڈیٹ ہو جاتے ہیں۔ ہمیں شکور اینڈ ٹرمپ اسٹوری کا شاید معلوم بھی نہ ہو پاتا اگر ادھر بحث مباحثہ نہ ہوتا۔ :)
 

فاخر

محفلین
اردو محفل دراصل عکس ہے اُس کا، جو کہ معاشرے میں چل رہا ہوتا ہے، جناب افتخار صاحب۔ کبھی کبھار اس طرح کے موضوعات کا سامنے آ جانا اس لحاظ سے مفید رہتا ہے کہ محفلین اپ ڈیٹ ہو جاتے ہیں۔ ہمیں شکور اینڈ ٹرمپ اسٹوری کا شاید معلوم بھی نہ ہو پاتا اگر ادھر بحث مباحثہ نہ ہوتا۔ :)
پیر فرتوت شکور بھائی علیہ ما علیہ کی فریادرسی اور ایکٹنگ بھی دیکھی تھی کہ انگریز ی داں ٹرمپ کے آگے رو رو کراردو میں فریا د کر ر ہا ہے کہ ٹرمپ آقائے نامدار! ہمارے ساتھ ’ایسا ویسا ‘ہورہا ہے ۔ جب میں نے پیر فرتوت کی ایکٹنگ دیکھی تو مجھے امیتابھ بچن اور سنی دیو ل کے ابا حضور دھرمیندر کی ایکٹنگ بھی مات نظر آئی اور ہاں سورمہ بھوپالی بھی خوب یاد آئے ۔ ما ن لیا کہ کذب بیانی میں بھی ڈھونگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔جس کو شکور بھائی نے بخوبی ادا کیا ہے اور ہاں قادیانیت تو اسی کذب بیانی کا ملغوبہ اور چربہ بھی ہے ۔ خیر ! ’’احمدی جواب دیتے ہیں ‘‘ کاجواب لازمی ہے ، یہ سعادت میرے حصے میں آنے دیجئے ۔
 

فرقان احمد

محفلین
پیر فرتوت شکور بھائی علیہ ما علیہ کی فریادرسی اور ایکٹنگ بھی دیکھی تھی کہ انگریز ی داں ٹرمپ کے آگے رو رو کراردو میں فریا د کر ر ہا ہے کہ ٹرمپ آقائے نامدار! ہمارے ساتھ ’ایسا ویسا ‘ہورہا ہے ۔ جب میں نے پیر فرتوت کی ایکٹنگ دیکھی تو مجھے امیتابھ بچن اور سنی دیو ل کے ابا حضور دھرمیندر کی ایکٹنگ بھی مات نظر آئی اور ہاں سورمہ بھوپالی بھی خوب یاد آئے ۔ ما ن لیا کہ کذب بیانی میں بھی ڈھونگ کی ضرورت ہوتی ہے ۔جس کو شکور بھائی نے بخوبی ادا کیا ہے اور ہاں قادیانیت تو اسی کذب بیانی کا ملغوبہ اور چربہ بھی ہے ۔ خیر ! ’’احمدی جواب دیتے ہیں ‘‘ کاجواب لازمی ہے ، یہ سعادت میرے حصے میں آنے دیجئے ۔
ابتذال سے دامن بچائے رکھیں تو مزاح ایسا لکھیں گے کہ پڑھنے والا سر دھنتا رہ جائے۔ مفت مشورہ ہے؛ قبول فرمائیے۔ :)
 

الف نظامی

لائبریرین
شیخ محمد عبداللہ اپنی خود نوشت آتشِ چنار(صفحہ 146) میں لکھتے ہیں
احمدیوں کے ساتھ کنارہ کشی کے سلسلے میں مجھے ایک اور واقعہ یاد آ رہا ہے جس نے اُن کی روش کا اندازہ ہو سکے گا۔
ایک بار ہمیں جماعت احمدیہ نے کسی تقریب کے سلسلے میں بڑے اصرار سے قادیان بلایا۔ ان دنوں زین العابدین صاحب ان کے امورِ خارجہ کے نگران تھے۔ ہم ان کے مہمان تھے۔ ایک بار باتوں باتوں میں انہوں نے کہا کہ غیراحمدی تو احمدی امام کے پیچھے نماز ادا کر سکتے ہیں لیکن احمدیوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی غیر احمدی کے پیچھے نماز پڑھیں۔ میں نے جب وجہ جاننا چاہی تو وہ کچھ رازداری کے سے لہجے میں بولے کہ احمدی مرزا غلام احمد کو بھی نبی مانتے ہیں اور جو ان پر ایمان نہ لائے اسے خارج از اسلام سمجھتے ہیں۔ ان حالات میں ہم کیسے کسی غیر احمدی کے مقتدی بن سکتے ہیں؟

ان کی اس صاف گوئی سے میری آنکھوں سے پردہ سا ہٹ گیا اور ان کی نیت اور حکمت عملی کا سارا راز فاش ہوگیا۔ ظاہر ہے کہ ہمارے درمیان راستوں کی علیحدگی ٹالی نہیں جا سکتی تھی
 

جاسم محمد

محفلین
احمدی مرزا غلام احمد کو بھی نبی مانتے ہیں اور جو ان پر ایمان نہ لائے اسے خارج از اسلام سمجھتے ہیں۔ ان حالات میں ہم کیسے کسی غیر احمدی کے مقتدی بن سکتے ہیں؟
اس کا مطلب مسلمانوں سے کنارہ کشی کی روش قادیانیوں نے خود شروع کی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
تمام کرسچین کمیونٹی کو معلوم ہونا چاہیے کہ مرزا قادیانی خود کو مسیح کہتا ہے لہذا کرسچین کمیونٹی کو اس جعل سازی پر ان کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اہل تشیع کو معلوم ہونا چاہیے کہ مرزا قادیانی ملعون نے امام حسین کی شان میں گستاخی کی ہے۔ اس کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں۔ نادِ علیا مظہر العجائب
 

الف نظامی

لائبریرین
67358623_2274263069308642_6267065774079213568_n.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
قائد اعظم کے بارہ میں اس وقت کے علما کرام کے چند القابات جو پاکستان بننے کے بعد ملک و قوم کے خودساختہ ٹھیکے دار بن گئے:

تحریک پاکستان کے دنوں کی بات ہے، لاہور کا علاقہ پیسہ اخبار مذہبی تنظیموں کے اجتماع کا گڑھ ہوا کرتا تھا، ان دنوں جمعیت علمائے اسلام کے مولانا غوث ہزاروی کی زیرصدارت ایک جلسہ منعقد کیا گیا جس میں سٹیج پر موجودہ ڈیزل یعنی فضل الرحمان کے والد مولانا مفتی محمود سمیت بڑے بڑے علما موجود تھے۔

اس جلسے میں مجلس احرار کے مولوی مظہر علی اظہر بھی موجود تھے جو اِدھر علی اُدھر کے نام سے مشہور تھے۔ جب خطاب کرنے کی باری آئی تو اس ملا نے اپنی تقریر کا آغاز اس شعر سے کیا:

اک کافر کے واسطے اسلام کو چھوڑا
یہ کافر اعظم ہے کہ قائد اعظم

جب مولوی نے قائد اعظم کو کافراعظم کہا تو سٹیج پر بیٹھے تمام ملا بشمول مفتی محمود کے چہروں پر بے ساختہ مسکراہٹ آگئی اور انہوں نے بے اختیار سبحان اللہ، کیا کہنے، کیا کہنے ۔ ۔ ۔ کا ورد الاپنا شروع کردیا۔

یہ وہ پہلا موقع تھا جب ملاؤں نے قائد اعظم محمد علی جناح کو کافر اعظم کا خطاب دیا اور پھر بعد میں اس پر جم گئے۔ قائد اعظم کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ مسلمانوں کو انگریزوں کے ساتھ ساتھ کانگریس اور ہندوؤں کی غلامی سے نجات دلانا چاہتے تھے اور انہیں وہ سب حقوق دلانا چاہتے تھے جن سے انہیں محروم رکھا گیا۔

دوسری طرف ملا یہ چاہتے تھے کہ انگریز کے جانے کے بعد کانگریس کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خود ساختہ ٹھیکیدار بن کر اقتدار کے حصے دار بن جائیں، پھر متحدہ ہندوستان کے کروڑوں مسلمانوں کی تقدیر کا فیصلہ ان ملاؤں کے ہاتھ میں رہے اور تمام خزانوں کی چابیاں بھی ان کے نیفے سے ٹنگی رہیں۔

تحریک پاکستان کے دنوں میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولوی مرغوب الحسن نے ممبئی کے اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے فرمایا:

" جناح نماز نہیں پڑھتے، شراب پیتے ہیں، میں انہیں مسلمان نہیں سمجھتا "

اسی طرح مودودی نے ایک مرتبہ اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا:

" اگر میں اس بات پر خوش ہوں کہ یہاں رام داس کی بجائے عبداللہ نامی شخص خدائی کے منصب پر موجود ہے تو یہ نیشنلزم ہوگا، اور یہ بھی اتنا ہی ملعون ہے جتنا کہ متحدہ ہندوستان میں رام داس کی حکومت "

یعنی قائداعظم کی شکل میں گورنرجنرل کی حکومت بھی ملعونیت کے اسی درجے پر فائز تھی جس پر نہرو یا گاندھی جیسے کانگرسی لیڈرز کی بھارت میں حکومت۔ تاہم مودودی بھی مفتی محمود اور دوسرے علما کی طرح کانگریسی ہندو رہنماؤں کی حکمرانی کے نیچے کام کرنے کو ہمہ وقت تیار تھے۔

مقصد کہنے کا یہ ہے کہ اگر آج ایک مرتبہ پھر یہ سب منافق مذہبی ملا عمران خان کے خلاف کفر کے فتوے ہاتھوں میں لے کر بھاؤں بھاؤں کرتے سڑکوں اور سوشل میڈیا پر نکل آئے ہیں تو اس کی وجہ بھی وہی ہے جو آج سے 80 برس پہلے تھی۔

اس وقت قائداعظم کی شکل میں ایک ایماندار اور سچا لیڈر تھا، آج اس کی جگہ عمران خان نے لے لی،

اس وقت تحریک پاکستان کا مقدس مرحلہ تھا، آج تکمیل و ترقی پاکستان کا مشن۔

صرف چہرے بدلے ہیں، کردار نہیں۔ آج بھی منافقین اسی طرح اپنی سی کوششوں میں لگے ہیں،

لیکن جس طرح یہ پہلے ذلیل و خوار ہوئے، اسی طرح آج بھی ہو کر رہیں گے، انشا اللہ !!!
(منقول) باباکوڈا
 

جاسم محمد

محفلین
ہم اپنی معلومات کے لیے جاننا چاہتے ہیں کہ یہ فقرہ قائد کی کس تقریر سے لیا گیا ہے!
ایسی کوئی تقریر موجود ہی نہیں ہے۔
لیکن جس طرح پاکستان بن جانے کے بعد علما کرام نے نعرہ "پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ" کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر تے ہوئےجناح کو "کافر اعظم" کا لقب دینے والی اپنی اصل تاریخ مسخ کی تھی۔
اسی طرح قائد سے منسوب کیا جانے والا یہ فقرہ بھی عوام کو قادیانیوں سے متنفر کرنے کیلئے من گھڑت اور تخیل کی پرواز کے سوا اورکچھ نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:
Top